اردو نیوز! یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے ہے جن کے دشمن بہت ہیں اور جن کا کوئی کام نہیں ہوتا یا ان کے دشمنوں کی وجہ سے ان کے کاموں میں رکاوٹیں آتی رہتی ہے یہ عمل جائز مقصد کے لیے کرنا ہے۔ یہ وظیفہ بہت مجرب اور آزمودہ ہے اس وظیفے سے آپ کی مشکلیں حلُہو جائیں گی ۔ یہ وظیفہ گھر سے نکلتے ہوئے 70 بار پڑھ لیں تو انشاءاللہ اللہ کی پناہ میں رہیں گے دشمن پر 10 مرتبہ پھونکیں گے تو وہ آُپ کا دوست بن جائے گا۔
جو شخص آپ کی بات نہیں مانتا آپ کا کام نہیں کرتا اس پر 41 بار یہ پڑھ کر پھونک دیں۔ انشاءاللہ وہ آپ کا کام کر دے گا۔ یہ وظیفہ اسم مبارک کا ہے یہ وظیفہ کرنے سے اللہ آُپ کو کبھی کسی کا محتاج نہیں کرے گا۔عمل یوں ہےاس عمل کا عامل بننے کےلیے آپ نے اللہ کا اسم مبارک یا عزیز سوا دو لاکھ یعنی دو لاکھ پچیس ہزارمرتبہ پڑھنا پڑے گا یہ آُپ نے تین ماہ میں پڑھنا ہے جلدی بھی پڑھ سکتے ہیںسب سے پہلے گیارہ بار درود ابراہیمی پڑھنا ہے پھر پورے دن میں جتنی بار یہ پڑھ سکیں پڑھ لیں جب آُپ کو لگے کہ اس دن میں اس سے زیادہ نہیں پڑھ سکتے تو پھر گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھ لیں اور اس عمل کو اس دن تک روک لیں۔ خواتین ایام خاص میں اس عمل کو روک دیں اور بعد میں جاری رکھیں جمعہ کو غروبِ آفتاب سے قبل جمہ کی نماز کے بعد کا خاص وظیفہ
.یہ وظیفہ کرنے سے آپ کی مشکالات ختم میں ہر جمعہ کو غروبِ آفتاب سے قبل -جس کے بارے میں قبولیت کی گھڑی ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے مسجد میں جان بوجھ کر داخل ہوتا ہوں۔، اور اللہ کیلئے دو رکعت نماز تحیۃ المسجد ادا کرتا ہوں۔؛ پھر دوسری رکعت کے آخری سجدہ کو غروب آفتاب تک لمبا کرتا ہوں،۔ اور اس دوران سجدے کی حالت میں دعا ہی کرتا رہتا ہوں۔، یہاں تک کہ مغرب کی آذان ہوجاتی ہے؛ کیونکہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں قبولیت کی گھڑی پانے کا اچھا موقع ہوتا ہے۔، اور قبولیت کے امکانات مزید روشن کرنے کیلئے میں سجدے میں دعا مانگتا ہوں۔ یا نفل نماز کیلئے ممنوعہ وقت ہو تو میں جان بوجھ کر ایسی سورت کی تلاوت کرتا ہوں۔جس میں سجدہ تلاوت ہو۔، تو تب بھی میں اتنا لمبا سجدہ کرتا ہوں کہ
جمعہ کے دن مغرب کی آذان ہو جائے۔، ایک دن میں ایسے ہی کر رہا تھا کہ ایک آدمی نے آکر میرے ذہن میں اس عمل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کردئیے،۔ اور اس عمل کے بارے میں “بدعت” ہونے کا بھی عندیہ دے دیا۔ تو کیا میرا یہ عمل بدعت ہے؟ ، اور میں سجدے کی حالت میں اللہ سے دعا مانگوں،ز تو اس طرح قبولیت کیلئے دو امکانات ہونگے۔، اس عمل کیلئے میری نیت یہ ہی ہے کہ قبولیت کی گھڑی تلاش کروں۔ علمائے کرام نے جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کو متعین کرنے کیلئے متعدد اور مختلف آراء دی ہیں۔، ان تمام آراء میں دلائل کے اعتبار سے ٹھوس دو اقوال ہیں۔:1- یہ گھڑی جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے۔2- عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک- ہے۔
ان دونوں اقوال کے بارے میں احادیث میں دلائل موجود ہیں، اور متعدد اہل علم بھی ان کے قائل ہیں۔*الف- پہلے قول کی دلیل : ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں کہتے ہوئے سنا: (یہ گھڑی امام کے بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے)مسلم: (853)اس موقف کے قائلین کی تعداد بھی کافی ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:“سلف صالحین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں میں سے کونسا قول راجح ہے، چنانچہ بیہقی نے ابو الفضل احمد بن سلمہ نیشاپوری کے واسطے سے ذکر کیا کہ امام مسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں۔ ” اسی موقف کے امام بیہقی، ابن العربی، اور علمائے کرام کی جماعت قائل ہے۔ اور امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ
: ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث اختلاف حل کرنے کیلئےواضح ترین نص ہے، چنانچہ کسی اور کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہئے۔:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہرسول اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے نماز کی بعد سورۃ اخلاص، سورۃ فلق، اور سورۃ الناس 7 مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے کو اگلے جمعہ تک ہر طرح کی آفت وشر سےمحفوظ رکھے گا۔
Leave a Comment