ایک نہایت حسین لڑکی اسکے پاس مدد کے لیے آئی ۔ لڑکی کی خوبصورتی دیکھ کر نوجوان کی نیت خراب ہو گئی

این جوزی فرماتے ہیں کہ بغداد شہر میں ایک نوجوان تھا جو بہت خوبصورت تھا ۔ اس کا نال سازی کا کام تھا ، وہ گھوڑوں کی نال بنتا بھی تھا اور ان کے سموں پر چڑھاتا بھی تھا ۔ نال بناتے وقت وہ لوہے کو گرم بھٹی میں ڈالتا اور اسے نکالنے کے لیے کسی اوزار کی بہاۓ ہاتھ سے نکال لیتا

اور اسے اپنی مرضی کی شیپ دے دیتا ۔ لوگ اسے دیکھ کر حیران ہوتے تھے اور اسے ول اللہ کہتے تھے کہ اس پر پانی آگ کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ ایک دن اس بازار میں ایک شخص آیا اور اس نے سارا ماجرا دیکھا اور اس سے پوچھا کہ گرم لوہا پڑنے سے اسکا ہاتھ کیوں نہیں ملتا ، وہ کہنے لگا کہ وہ لوہے کو جلدی سے اٹھا لیتا ہے اور اس کی کیفیت سے ہو گئی ہے کہ اب اسے کچھ نہیں ہوتا ۔ اس شخص نے کہا کہ میں تیری یہ بات نہیں مانتا یہ تو کچھ اور ہی ہے ، اسے لگا کہ یہ کوئی پہنچا ہوا پر ہیز گار آدمی ہے اس نے کہا تمہیں قسم ہے اس خدا کی جس نے تمہیں یہ کرامت دی ہے میرے حق میں کوئی دعا کر دو ۔

اس لڑکے نے یہ باتیں سنیں تو اس پر گریہ طاری ہو گئی اور اس نے کہا کہ جیسا تم سوچتے ھو دیا کچھ بھی نہیں ہے نہ تو میں کوئی ملتی ہوں اور نہ ہی میرا صالحین میں شمار ہوتا ہے ۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے ایسا کام تو اللہ کے نیک بندے ہی کر سکتے ہیں تو اس نوجوان نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ پھر اس آدمی کے زیادہ اصرار کرنے پر وہ نوجوان بولا کہ میں تمہیں بتاتا ہوں , ایک مرتبہ ایک غریب لڑکی میرے پاس مدد کے لئے آئی تھی جو نہایت ہی خوبصورت تھی جس کو دیکھ کر میری نیت خراب ہو گئی ۔ میں نے کہا کہ میں تمہاری مدد ضرور کروں گا لیکن بدلے میں تم مجھے اپنا جسم دو گی ۔

یہ سن کر وہ لڑکی بہت روئی اور واپس چلی گئی ۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آ گئی اور مجھے آ کر کہنے لگی کہ میں غریبی کے آگے ہار گئی ہوں ۔ تم جو چاہو میرے ساتھ کر لو ۔ پھر میں نے دوکان بند کی اور اسے اپنے گھر لے گیا ۔ جب میں اسے کمرے میں لے گیا اور دروازہ بند کیا تو لڑکی کہنے لگی کہ دروازہ کیوں بند کر رہے ہو میں نے کہا کہ اوپر سے کوئی آ نا جاۓ اور ہمیں دیکھ نالے اگر کسی نے دیکھ لیا تو میری عزت چلی جاۓ گی ۔ پھر وہ لڑکی کہنے لگی اگر ایسا ہے تو اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے ۔ جب میں اس کے قریب ہوا تو اس کا جسم ایسے لرز رہا تھا جیسے ہوا کی زد میں آۓ ہوۓ خشک پتے ہوں

اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ، میں نے کہا کہ تم اس وقت یہاں کس سے ڈر رہی ہو اس نے کہا کہ ہمیں اس وقت خدا د یکھ رہا ہے تو میں کیوں نہ اس کا خوف کھاؤں ۔ پھر اس لڑکی نے رو کر کہا اے مرد خداتو مجھے اس وقت مچھوڑ دے تو میں وعدہ کرتی ہوں کہ خدا تمہیں دنیا اور آخرت دونوں میں آگ کے شعلوں سے دور رکھے گا ۔ وہ التجا اور چہرے پر بہتے ہوۓ آنسو مجھ پر اثر کر کئے ، میں نے اپنے گناہ کا ارادہ ترک کر دیا اور اس کی ضرورت بھی پوری کر دی ۔ وہ لڑکی واپس گھر چلی گئی اور رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک عورت میرے خواب میں آئی اور کہنے لگی کہ میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ تمہیں دنیا اور آخرت دونوں میں آگ سے محفوظ رکھے ،

میں اس لڑکی کی ماں ہوں جس پر تم نے ترس کھا یا اور اس کی مدد کی ۔ اس کے بعد میں جب صبح لوہے کو گرم کر رہا تھا تو میں اوزار پکڑ کر لوہے کو باہر نکالنے لگا کہ میرا ہاتھ بھٹی کے اندر چلا گیا اور میں نے گرم لوہے کو ہاتھ سے باہر نکال لیا اور مجھ پر اس آگ کا کوئی اثر نہ ہوا ۔ پھر میں نے جانا کہ لڑکی اور اس کی ماں کی دعا قبول ہو گئی ، اس کے بعد اس نوجوان پر گریہ طاری ہو گئی اور اس نے مسافر سے کہا تم میرے لئے دعا کرو کہ اللہ تعالی مجھ پر آخرت میں بھی جہنم کی آگ کو حرام کر دے ۔

Leave a Comment