اگر آپ کے ہاتھ پاؤں بار بار سن ہو رہے ہیں تو اس کیفیت کو معمولی نہ سمجھیں یہ ان خطرناک بیماریوں

کسی بھی ایک پوزیشن پر کافی دیر تک ہاتھ یا پاؤں رکھنے کے سبب وہ سن ہو جاتے ہیں اور ان کو حرکت دینے پر نہ صرف سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے بلکہ حرکت دینے پر تکلیف بھی محسوس ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ٹھیک ہو جاتی ہے- کبھی کبھار ہونے والی یہ کیفیت کسی نہ کسی نس کے دبجانےکے سبب ہوتی ہے جو کہ خطرے کی بات نہیں ہے- لیکن اگر یہی کیفیت بار بار ہو تو یہ علامت کچھ

بڑی بیماریوں کا بھی سبب ہو سکتی ہے جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-ذیابطیس یا شوگر کی بیماری میں خون میں شوگر کی مقدار میں اضافے کا براہ راست اثر اعصاب پر پڑتا ہے جس کے سبب ان میں کمزوری واقع ہو جاتی ہے جس کی وہ سے ہاتھ اور پیر سن ہو جاتے ہیں اور ان میں چبھن اور سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے- اس وجہ سے اگر بار بار ہاتھ پاؤں سن ہوں تو اس صورت میں فوری طور پر شوگر چیک کروا لینی چاہیے-بعض اوقات دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کے کچھ حصے سخت ہو کر یا پھر ان میں کسی قسم کی رسولی بن جاتی ہے جس کو ملٹی پل اسکلیرسس بھی کہا جاتا ہے- اس بیماری میں ہاتھ اور پیر بیٹھے بٹھائے سن ہو جاتے ہیں- یہ ایک لاعلاج بیماری ہے جس کو مختلف قسم کی ورزشوں اور فزیو تھراپی سے بہتر بنا سکتے ہیں-اگر بیٹھے بٹھائے ہاتھوں پیروں میں کمزوری

محسوس ہو اور سر میں درد کے ساتھ ساتھ بولنے میں دشواری ہو رہی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کسی وجوہ کی بنا پر دماغ کو خون کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے اور یہ فالج کی بیماری کی ابتدائی علامات بھی ہو سکتی ہیں- اس لیے ایسی حالت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے-وٹامن بی اور وٹامن بی 12 کی کمی کے سبب عام طور پر تھکن ، سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا پڑ جانا اور سن ہو جانے کی علامتیں بھی شامل ہیں اس صورت میں ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق وٹامن بی کا سپلیمنٹ کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے-انسانی جسم میں گردے بہت اہم کردارادا کرتے ہیں اور ان کے ذمے سارے جسم کے فاضل مادوں کا اخراج شامل ہوتا ہے- اگر گردے اپنا یہ فعل مناسب انداز میں ادا نہ کر سکیں تو یہ زہریلے مادے جسم میں جمع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے

ہاتھ پاؤں بار بار سن ہونا شروع کر دیتے ہیں- اس وجہ سے اگر ہاتھ پاؤں سن ہونے کے ساتھ ساتھ جسم میں سوجن بھی ہو اور متلی کی تکلیف کا بھی سامنا ہو تو اس صورت میں گردوں کا ٹیسٹ ضرور کروا لینا چاہیے

Leave a Comment