حضرت عیسٰی علیہ السلام کی بارش کی دعا

ایک دفعہ حضرت عیسٰی علیہ السلام بارش کی دعا مانگنے کے لئے نکلے۔ جب آپ علیہ السلام صحرا میں پہنچے۔ تو اعلان فرمایا کہ میرے ساتھ ایسا شخص نہ آئے۔ جس نے کوئی گ-ن-ا-ہ- کیا ہو۔ یہ سن کر سوائے ایک شخص کے سب پلٹ گئے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اس سے پوچھا تم نے کوئی گ-ن-ا-ہ نہیں کیا؟ اس نے جواب دیا: حضور! مجھے اپنا کوئی گ-ن-ا-ہ یاد نہیں سوائے اس کے کہ

ایک دن میں نماز پڑھ رہا تھا پاس سے ایک عورت گزری تو میں نے اُسے اِس آنکھ سے دیکھا، اس کے گزر جانے کے جانے کے بعد ندامت مجھے پر غالب آئی اور میں نے انگلی سے وہ آنکھ نکال کر اُس عورت کے پیچھے پھینک دی۔ یہ سن کر حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا: تم اللہ عزوجل سے دعا کرو میں تمھاری دعا پر آمین کہوں گا۔ جب انہوں نے دعا مانگی تو آسمان پر بادل چھا گئے۔ بارش برسنے لگی اور لوگ سیراب ہو گئے۔ (سبحان اللہ )(احیاء العلوم جلد اول) آج کے دور میں تو یہ حال ہو چکا ہے کہ ہم کسی کی ماں، بہن ، بیٹی پر بری نظر ڈالنے کو گ-ن-ا-ہ سمجھتے ہی نہیں۔ اس وقت ایک لمحہ کے لئے بھی یہ نہیں سوچتے کہ ہماری بری نظر اللہ عزوجل کی ناراضگی کا باعث بان سکتی ہے۔ کسی کی ماں، بہن بیٹی پر بری نظر ڈالنے سے پہلے صرف اتنا سوچ لیا جائے کہ اگر یہی کام

کوئی اور ہماری اپنی ماں بہن یا بیٹی کے لئے کرے گا تو ہمیں کیسا لگے گا۔

Leave a Comment