”جہنم میں لے جانے والا انتہائی معمولی سا کام ۔ جان کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں“

غصے (غضب) کے معنی ہیں کہ “ب دلہ لینے کے ارادے کی وجہ سے دل کے خ ون کا جوش مارنا۔ “(المفردات للراغب ص۶۰۸) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ “غصے یعنی غضب نفس کے اس جوش کا نام ہے جو دوسرے کو دور کرنے یا اس سے بدلہ لینے پر ابھارتا ہے۔” (مراٰۃ المناجیح ج۶ ص۶۵۵) حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : اے آدمی! تم

غصے میں خوب اُچھلتے ہو، کہیں اب کی بار یہ اچھال تجھے دوزخ میں ہی نہ لے جائے۔(احیاء العلوم ج۳ص۲۰۵) بڑی شا ن والے مولیٰ، محمد مصطفیٰ ، سبز سبزگنبد والے آقا سید عالم ، راحۃ العاشقین ، صاحب الجود والکرم ، رحمۃ اللعالمین ، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم فرماتے ہیں کہ : جہنم کا ایک دروازہ ایسا ہے ،جس سے (صرف ) وہی لوگ داخل ہوں گے کہ جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ (شعب الایمانج۶ص۳۲۰حدیث۸۳۳۱) حجۃالاسلام میں حضرت سیدنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ؛ “غصے کا علاج اور اس معاملے میں مشقت اور محنت کو برداشت کرنا (بعض حالتوں میں ) فرض ہوتا ہے، کیونکہ اکثر لوگ غصے ہی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوں گے۔”(کیمیائے سعادت ج ۲ ص ۶۰۱ )

Leave a Comment