اپنے اہل و عیال کے لیے دعا کرنا

رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰)رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۠(۴۱)
ترجمہ: کنزالایمان
اے میرے رب مجھے نماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو اے ہمارے رب او رمیری دعا سن لےاے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہوگا

تفسیر: ‎صراط الجنان
{وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ:اورکچھ میری اولاد کو۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو چونکہ بعض افراد کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ کے بتانے سے معلوم ہو چکا تھا کہ وہ کافر ہوں گے اس لئے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اپنی بعض اولاد کے لئے نمازوں کی پابندی اور محافظت کی دعا کی۔ (مدارک، ابراہیم، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۵۷۲-۵۷۳)

{وَ لِوَالِدَیَّ:اور میرے ماں باپ کو۔} علماء فرماتے ہیں کہ اس آیت میں ماں باپ سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حقیقی والدین مراد ہیں اور وہ دونوں مومن تھے اسی لئے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان کے لئے دعا فرمائی، جبکہ سورہ توبہ کی اس آیت ’’وَ مَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِیْمَ لِاَبِیْهِ اِلَّا عَنْ مَّوعِدَةٍ‘‘ (توبہ:۱۱۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ابراہیم کا اپنے باپ کی مغفرت کی دعا کرنا صرف ایک وعدے کی وجہ سے تھا۔‘‘

میں باپ سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا چچا آزر مراد ہے ،سگے والد مراد نہیں
دعا کے چند آداب:

اس آیت سے دعا کے چند آداب معلوم ہوئے ۔ (1) دعا اپنی ذات سے شروع کرے۔ (2) ماں باپ کو دعا میں شامل رکھا کرے ۔ (3) ہر مسلمان کے حق میں دعائے خیر کرے۔ (4) آخرت کی دعا ضرور مانگے صرف دنیا کی حاجات پر قناعت نہ کرے۔ نیکی کی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

Leave a Comment