اذان کے دوران یہ کلمات پڑھ کر دعا مانگ لو،اللہ پاک اتنا رزق عطا فرمائیں گے

آج ہم آپ کو اللہ کی ایک رحمتِ خاص کے بارے میں بتائیں گے اور وہ رحمتِ خاص ہے آسمان کے دروازے ہمارے لیے کھلنا اور ہماری دعاؤں کی قبولیت کا ہونا یعنی اللہ کے حضور ہماری دعا ہماری التجا کس حالت کس وقت اور کس طرح سے قبول ہو گی اور اصل میں دعا کی حقیقت کیا ہے کہ جس کی وجہ سے ہم دنیا کے رنج سے چھٹکا را حاصل کر سکتے ہیں۔بلکہ ہماری آخرت کو سنوارنے کا

وسیلہ بھی ہے ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا خالق مالک رازق ہے وہ رب العالمین مالک الملک ہے تمام عزتیں عظمتیں قدرتیں خزانے ملکیتیں بادشاہتیں اس کے پاس ہیں سب کا داتا اور داتاؤں کا داتا وہی ہے۔ساری مخلوق اسی کی بارگاہ کی محتاج اور اسی کے دربار میں سوالی ہے جب کہ وہ عظمتوں والا خدا بے پرواہ اور تمام حاجتوں سے پاک ہے ہاں وہ جواد و کریم ہے بخشش فرما تا ہے اور کرم کے دریا بہا تا ہے ایک ایک فردِ مخلوق کو اربوں خزانہ عطا کر دے۔تب بھی اس کے خزانوں میں سوئی کی نوک کے برابر بھی کمی نہ ہو گی اور کسی کو کچھ عطا نہ کرے تو کوئی اس سے چھین نہیں سکتا۔ وہ کسی کو دینا چاہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ اور وہ کسی سے روک لے تو کوئی اسے دے نہیں سکتا لیکن اس پروردگار نے کچھ اصول رکھے ہیں۔جن اصولوں کے پیشِ نظر رکھتے ہوئے

بندہ اگر دعا کر تا ہے تو اللہ ان کی دعاؤں کو قبول فر ما تا ہے اور ایک اصول جو علماء نے بتا یا ہے وہ دعا کی قبو لیت کا اثر رکھنے والا ہے او ر دورانِ اذان ایک ایسا کلمہ جس کا جواب دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ تمام بندوں کی دعائیںقبول فر ما تا ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو اس وظیفہ کا پورا فائدہ ہو تو میری باتوں کو ضرور سنیے گا تا کہ آپ کو وظیفے کرنے کی پوری سمجھ آ جا ئے اور آپ کی بہتر رہنمائی ہو سکے کیونکہ اگر چھوٹا سا کام رہ جائے تو وظیفہ پوری طرح اثر نہیں کر تا ہم تمام وظیفے انسانیت کی بھلائی کے لیے لا تے ہیں ایک روایت میں آتا ہے۔کہ آپ ﷺ سے روایت ہے کہ دو وقت ایسے ہیں کہ جب آسمان کے دروازے کھول دئیے جا تے ہیں یعنی دعا کی قبو لیت ہو تی ہے ان میں سے پہلا وقت وہ ہے جب اذان ہو رہی ہو یعنی جو اذان کے وقت جو شخص بھی اپنے رب کی طرف

متوجہ ہو کر جو بھی مانگتا ہے۔اللہ تعالیٰ اسے رد نہیں کر تا۔ اور دوسرا وقت وہ ہے جب جہاد فی سبیل اللہ یعنی وہ جہاد جو ایک شخص اپنے رب کی خوشنودی کی خاطر حق کے راستے پر چلتے ہوئے کرنے کا ارادہ کر ے اور اس کے لیے صف بندی ہو تو اس وقت چاہیے کہ ہم اللہ کے حضور نہایت خوشی کے ساتھ دعا مانگیں۔

Leave a Comment