باپ کی عظمت

باپ اللہ سبحانہ و تعالی کی عظیم نعمت ہے جو اپنی اولاد کی پرورش کے لیے دن رات محنت کرتا ہے اور انہیں راحت پہنچاتا ہے۔ انہیں تعلیم و تربیت اور ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کی کوشش میں باپ اللہ سبحانہ و تعالی کی عظیم نعمت ہے جو اپنی اولاد کی پرورش کے لیے دن رات محنت کرتا ہے

اور انہیں راحت پہنچاتا ہے۔ انہیں تعلیم و تربیت اور ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ وہ اپنے آرام و سکون پر اپنی اولاد کے آرام و سکون کو ترجیح دیتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ والدین کی عظمت و اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ قرآن کریم میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد فرمایا: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تمہارے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ان سے نرمی سے بات کرنا (الاسراء 23)یعنی والدین کو بڑی تکلیف پہنچانا

تو دور کی بات ہے انہیں ایسا کلمہ تک کہنے کی اجازت نہیں کہ جس سے انہیں تکلیف کا احساس ہو۔ والدین کے ساتھ عاجزی سے پیش آنے اور ان کے لیے دعا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا: اور ان کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب جس طرح انہوں نے مجھے بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما (الاسراء 24).والد کو اللہ سبحانہ و تعالی نے بہت بلند مقام و مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ انصار میں سے ایک شخص نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ ﷺ میرے والد نے میرا مال لے لیا ہے۔

تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہی تو ہے (مصنف ابن ابی شیبہ جزء 5).والد کے مقام و مرتبہ کو واضح کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ سبحانہ وتعالی کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ سبحانہ وتعالی کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے (شعب الایمان للبیہقی 7585) یعنی اگر کسی نے یہ دیکھنا ہو کہ اس کا رب اس سے راضی ہے کہ نہیں تو وہ اپنے والد کو دیکھ لے۔ اگر اس کا والد اس سے راضی اور خوش ہے تو وہ سمجھ لے کہ اللہ سبحانہ وتعالی بھی اس سے راضی ہے اور اگر اس کا والد اس سے راضی نہیں ہے تو وہ سمجھ لے کہ اللہ سبحانہ وتعالی بھی اس سے راضی نہیں ہے۔

والد کی عظمت اور اہمیت کو بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے چاہے تم اس دروازے کو ضائع کر دو یا اس کی حفاظت کرو (سنن ابن ماجہ 3663).آج کے دور میں بہت سارے لوگ والدین کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے اور انہیں اذیتیں پہنچاتے ہیں انہیں ضرورت کی چیزیں تک فراہم نہیں کرتے حالانکہ والدین کے ساتھ معاملے پر انسان کی جنت اور دوزخ کا دارومدار ہے۔ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ ﷺ اولاد پر والدین کا کیا حق ہے؟ فرمایا: وہ دونوں تمہاری جنت بھی ہیں اور تمہاری دوزخ بھی ہیں (سنن ابن ماجہ 3662).اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں والدین کا مقام و مرتبہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے

اور ہمیں ان کی خدمت کرنے کا جذبہ اور ان کی فرمانبرداری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Leave a Comment