دل کی نالیوں کی کولیسٹرول کی صفائی

ہائی کولیسٹرول اس وقت ہی زیادہ بڑھتا ہے جب بھی ہم زندگی میں ان ہیلدی ڈائیٹ کو شامل کرتے ہیں جن میں کہ اکثر لوگ ایسی ڈائیٹ کھانا شروع کردیتے ہیں جو کہ سیچوریٹڈ فیٹ سے بھری ہوتی ہیں لیکن جب ہماری باڈی کی گروتھ ہورہی ہو یعنی کہ گروئنگ ایج تک جتنا بھی کولیسٹرول ہماری باڈی میں جاتا ہے اس کو ہماری باڈی کی گروتھ اور ڈیویلپمنٹ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تو ایسی صورتحال میں کولیسٹرول سے بھری چیزیں زیادہ کھانے کی وجہ سے ہر

آدمی کو ہی ہائی کولیسٹرول کا سامنا کرنا پڑتا ہے کچھ آدمی ایسا کرتے ہیں کہ ایک تووہ کولیسٹرول سے بھری چیزیں زیادہ کھاتے ہیں اور دوسری طرف فزیکل ایکٹیویٹیز کی طرف بھی بالکل توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک دل کی نالیوں میں بلاکیج آنے کے ساتھ ہارٹ فیلئر اور برین سے جڑی بیماریاں بھی ہم پر ہیوی ہوتی چلی جاتی ہیں زیادہ تر کیسز میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سموکنگ کی وجہ سے اور جنک فوڈ زیادہ کھانے کی وجہ سے ہماری آرٹریز کے اندر کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے جس سے کہ یہ اندر سے تنگ ہونے لگ جاتی ہیں اور ان میں خون کا بہاؤ درست طریقے سے نہ ہونے کی وجہ سے خون میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے اور ہمارے دل کو باڈی کے تمام حصوں تک بلڈ کو پہنچانے کے لئے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے

ہمارے دل پر بہت برے اثرات پڑتے ہیں اور دل سے متعلق بیماریاں پیداہونے کے چانسز میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے یہ ایک ایسا سبسٹانس ہوتا ہے جو کہ ہمارے بلڈ کے اندر موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری باڈی میں سیل ممبرین کو مین ٹین رکھنے کے لئے اور دوسرے اہم کاموں کو سرانجام دینے کے لئے استعمال کیاج اتا ہے اسی وجہ سے آج کل کے لائف اسٹائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے لئے بہت زیادہ ضروری ہے کہ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو نارملائز کرنے کے لئے گھریلو اور قدرتی چیزوں کو استعمال میں لایا جائے کیونکہ قدرتی چیزیں دوائیوں سے بھی زیادہ افیکٹو ثابت ہوتی ہیں اور یہ ہماری باڈی میں سے کولیسٹرول کو کم کرنے دل سے متعلق ہونے والی بیماریاں اور جگر سے متعلق ہونے والی بیماریوں کو دور کرنے کے لئے کامیاب اور اثر دار مانی جاتی ہیں جو لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں

کہ وہ کیا کھا رہے ہیں اور ان کو کھانے سے ان کی باڈی میں کیا کیا ری ایکشن ہونے والے ہیں تو ایسا کرنے سے باآسانی کولیسٹرول کی روک تھام کرسکتے ہیں اس بات سے آپ لوگ بہت اچھی طرح سے واقف ہوں گے کہ دل کی بیماریوں کو پیدا کرنے کی سب سے بنیادی وجہ کولیسٹرول کو ہی مانا جاتا ہے کیونکہ کولیسٹرول بڑھنے کی بنیادی وجہ ہی ہماری باڈی میں خطرے کا باعث بنتی ہے لیکن جن لوگوں کو دل سے متعلق ہونے والی بیماریوں کا سامنا ہے اور ساتھ ہی باڈی میں کولیسٹرول بھی بڑھتا جارہا ہے تو وہ اپنی لائف میں کچھ تبدیلیاں کرنے سے اور کچھ اچھی چیزوں کو اپنی لائف کی روٹین میں شامل کرنے سے پوری طرح سے دل کی نالیوں کی صفائی کرکے کولیسٹرول کو بھی کم کرسکتے ہیں اور بلڈ سے کولیسٹرول لیول کو بیلنس میں رکھتے ہوئے پوری طرح سے اس مسئلے کو جڑ سے ختم کر سکتے ہیں۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین ایک شخص کا ایک بیٹا تھا، روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے؟ تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے ساتھ تھا۔

ایک دن بیٹا جب بہت زیادہ دیر سے آیا تو باپ نے کہا کہ بیٹا آج ہم آپ کے دوست سے ملنا چاہتے ہیں۔ بیٹے نے فوراً کہا اباجی اس وقت؟ ابھی رات کے دوبجے ہیں کل چلتے ہیں۔نہیں ابھی چلتے ہیں. آپ کے دوست کا تو پتہ چلے. باپ نے ابھی پہ زور دیتے ہوئے کہا. جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہکھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا. بالآخر بالکونی سے سر نکال کہ ایک بزرگ نے جو اس کے دوست کا باپ تھا آنے کی وجہ دریافت کی تو لڑکے نے کہا کہ اپنے دوست سے ملنے آیا ہے. اس وقت، مگروہ تو سو رہا ہے بزرگ نے جواب دیا. چاچا آپ اس کو جگاؤ مجھے اس سے ضروری کام ہے، مگر بہت دیر گزرنے کے بعد بھی یہی جواب آیا کہ صبح کو آجانا. ابھی سونے دو، اب تو عزت کا معاملہ تھا تو اس نے ایمرجنسی اور اہم کام کا حوالہ دیا مگر آنا تودرکنار دیکھنا اور جھانکنا بھی گوارا نہ کیا. باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں.

جس کا نام خیر دین ہے. دور سفر کرتے اذانوں سے ذرا پہلے وہ اس گاؤں پہنچے اور خیردین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، مگر جواب ندارد، بالآخر اس نے زور سے اپنا نام بتایا کہ میں اللہ ڈنو، مگر پھر بھی دروازہ ساکت اور کوئی حرکت نہیں. اب تو بیٹے کے چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی. لیکن اسی لمحے لاٹھی کی ٹھک ٹھک سنائی دی، اور دروازے کی زنجیر اور کنڈی کھولنے کی آواز آئی، ایک بوڑھا شخص برآمد ہوا جس نے لپٹ کر اپنے دوست کو گلے لگایا اور بولا کہ میرے دوست، بہت معذرت، مجھے دیر اس لیے ہوئی کہ جب تم نے 27 سال بعد میرا دروازہ رات گئے کھٹکھٹایا تو مجھے لگا کہ کسی مصیبت میں ہو، اس لیے جمع پیسے نکالے کہ شاید پیسوں کی ضرورت ہے، پھر بیٹےکو اٹھایا کہ شاید بندے کی ضرورت ہے، پھر سوچا شاید فیصلے کےلیے پگ کی ضرورت ہو تو اسے بھی لایا ہوں.

اب سب کچھ سامنے ہے، پہلے بتاؤ کہ کس چیز.کی ضرورت ہے؟ یہ سن کر بیٹے کی آنکھوں سے آنسوآگئے کہ ابا جی کتنا سمجھاتے تھے کہ بیٹا دوست وہ نہیں. ہوتا جو رت جگوں میں. ساتھ ہو بلکہ وہ ہوتا ہے جو ایک آواز پر حق دوستی نبھانے آجائے.

Leave a Comment