گُناہوں کی معافی کی دُعا،گناہ پر گناہ کرنے والو معافی نہ مانگ لو توبہ کرلو اور اللہ کو راضی کرلو

اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، بے شبہ تقویٰ مینارہ ہدایت اور تقویٰ سے اعراض حقیقی بدقسمتی ہے۔اے مسلمانو!اللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا جنت اور جو اس کی نافرمانی کرے اس کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ ہے۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کو معمولیسے معمولی اعمال کا حساب بھی دینا ہو گا۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ لوگوں کے گناہ بہت زیادہ ہیں ان میں سے کچھ تو پہاڑوں جتنے بھی ہوتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا روز قیامت کچھ مسلمان پہاڑوں کی مانند گناہوں کے ساتھ آئیں گے۔ اور کچھ لوگوں کے گناہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہےکچھ گناہ قلبی ہوتے ہیں جیسے یہ اعتقاد رکھنا کے اللہ کے علاوہ بھی کوئی ذات نفع یا نقصان دے سکتی ہے، یا اللہ پر کامل توکل کا نہ ہونا یا تکبر و حسد وغیرہ۔اسی طرح کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کا تعلق قول کے ساتھ ہوتا ہے۔جیسا کے غیر اللہ کو پکارنا، غیر اللہ کی قسم اٹھانا اور جھوٹ و غیبت وغیرہ۔اور بعض گناہوں کا تعلق عمل کےساتھ ہوتا ہے، جیسا کہ قبروں کا طواف کرنا، ق تل،چوری اور ز ن ا وغیرہ۔شرک ایک ایسا گناہ ہے

جس کو اللہ تعالیٰ توبہ کے بغیر معاف نہیں کریں گے۔ اور شرک کرنے والا ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔ علاوہ بریں کبیرہ گناہ بھی توبہ کیے بغیر معاف نہیں ہوتے البتہ بعض اوقات صدقِ دل کےساتھ کیے جانے والے اعمال صالحہ کے باوصف کبیرہ گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ایک نافرمان نے کتے کو پانی پلایا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے گئے۔ کبیرہ گناہ کرنے والا اگر توبہ کیے بغیر مر جائے تو اللہ کی مشیت کےتحت ہے، اللہ چاہے تو اس کو عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔اگر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے تو اللہ تعالیٰ صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی موٹی برائیوں کو ہم تمہارے حساب سے ساقط کر دیں گے

اور تم کو عزت کی جگہ داخل کریں گے۔ ابن کثیرؒاس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں یعنی جب تم ان بڑے گناہوں سے اجتناب کرو گے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہوں کو مٹا دیں گے اور تمھیں جنت میں داخل کریں گے۔صغیرہ گناہوں کو مٹانے کے لیے تین چیزیں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں صحیح عقیدہ، قول اور اعمال صالحہ۔اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والا ہے وہ اپنا ہاتھ دن کو دراز کرتا ہے کہ رات کو گناہ کرنے والا دن کو توبہ کر لے اور رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا رات کے اندھیرے میں اس کی طرف لوٹ آئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے۔ ابن آدم کے گناہ بہت زیادہ ہیں، لیکن وہ جس قدر بھی بڑھ جائیں اللہ کا فضل ان سے بہت وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کو

اس لیے مشروع کیا ہے تاکہ اس کے ساتھ اللہ لوگوں کے گناہوں کو مٹا دے۔ صدق و یقین کے ساتھ متصف توحید خالص گناہوں کو مٹا ڈالتی ہے۔ حدیث قدسی میں ہے اور جو کوئی مجھے پوری زمین کے مثل خطاؤں کے ساتھ ملے لیکن اس نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں اس کو اسی کے بقدر مغفرت کے ساتھ ملوں گا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں توحید کی عظمت بہت زیادہ ہے۔ ہفتے میں دو دن ایسے ہیں جن میں:اللہ تعالیٰ ہر اس مسلمان کو معاف کر دیتے ہیں جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو۔نبی کریمﷺ نے فرمایا سوموار اور جمعرات کو جنت کے دروازےکھول دئیے جاتے ہیں ان دو دنوں میں ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو، سوائے اس شخص کے جس کی اپنی مسلمان بھائی کے ساتھ ناراضی ہو۔ کہاجاتا ہے:

ان کا معاملہ ایسے ہی رکھو جب تک یہ صلح نہ کر لیں۔ اس کے علاوہ اس دعا کو ہر نماز کے بعد اور ویسے بھی کثرت سے پڑھنا بہت ہی اکسیر ہے ۔اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيْئَتِي وَجَهْلِي وَإسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جِدِّيْ وَهَزْلِيْ، وَخَطَئِي وَعَمْدِي وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي

Leave a Comment