قرآن میں شوگر کا واضح علاج بتادیاگیاہوا ہے سورہ قدر اور سورہ کوثر کا وظیفہ اور شوگر کا خاتمہ

اگر آپ کا معدہ نہایت خراب ہو چکا ہے اور اس میں گیس وغیرہ کا مسئلہ بھی ہے۔ اور اس میں درد ہوتا ہے اور بدہضمی کا مسئلہ بھی ہے۔ اور باقی بھی معدہ سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تو اس کا حل قرآن پاک کی ایک سورۃ میں ہے اس سورت کا نام سورۃقدر ہے۔ سورۃ قدر ایک ایسی سورۃہے جس کے پڑھنے سے معدہ سے متعلق تمام بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

اس عمل کو کرنے کا طریقہ کچھ اس طرح ہے آپ نے سورۃ قدر کو گیارہ مرتبہ پڑھنا ہے اور اس کو پڑھنے سےپہلے درود شریف کو تین مرتبہ پڑھنا ہے۔ اور پھر سورت قدر کو پڑھنے کے بعد درود شریف کو تین مرتبہ پڑھنا ہے۔ اور پھر پانی پر دم کردینا ہےاور یہ عمل دن میں تین مرتبہ کرنا ہے تین مرتبہ سورت قدر پانی پر دم کرنی ہے اور سات دن تک ایسے ہی یہ عمل جاری رکھنا ہے۔ انشاءاللہ سات دن کے بعد اللہ کے فضل و کرم سے آپ صحت یاب ہوجائیں گے یہ عمل مسلسل سات دن کرنا ہے اس دوران کوئی وقفہ نہیں کرنا انشاءاللہ آپ کو شفا ملے گیسورۃ القدر میں ایک رات کا ذکر کیا گیا ہے کہ قرآن پاک کو اس رات میں نازل فرمایا گیا اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے

کوئی ایک رات شب قدر ہے۔اس رات کو پروردگار ِعالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار ددیتے ہوئے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیںپروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے

انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ( بیشک!ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورہ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا انا انزلناہ فی لیلۃ القدر (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے لیلۃ العظمۃ اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ما قدروا اللہ حق قدرہ (انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے۔اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہےوہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی

وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئي شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرھیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اھمیت نہیں دے گا، اسطرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اسکی تقدیر کی تائید کریں گے۔

جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوشبختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگاوہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔شب قدر کے بارے میں اللہ نے تریاسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ سلام ھی حتی مطلع الفجراس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ

جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔ گناہوں کی بخشششب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

شوگر دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ صرف یہ ایک بیماری ہی کئی امراض کا باعث بن جاتی ہے اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ شوگر ٹائیپ 2 کے شکار پچیس فیصد افراد کو اس کا علم تک ہی نہیں ہوتا کہ وہ شوگر کا شکار ہو چکے ہیں جو کہ زیادہ خطر ناک اور جان لیوا بات ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہہم میں سے اکثر لوگوں کو تو شوگر کی علامات سے واقفیت ہی نہیں اگر ہم اس کی ابتدائی علامات کے بارے میں جان لیںتو ہمیں ابتدائی مراحل میں ہی اپنے مرض کے متعلق علم ہوسکتا ہے اور جب اس مرض کی ابتدائی مراحل میں تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج بھی آسان ہوتا ہے اور اس پر آسانی سے قابو بھی پایا جاسکتا ہے تو

اس تحریر میں قرآن پاک سے شوگر کا ایک مجرب وظیفہ بتایا جارہا ہے ۔یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہےمگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور

ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے،یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہےخاص طور پر اس وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ

بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔ذیابیطس کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینس منظر پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کرپاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت یا شیپ بدل جاتی ہے۔چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیںاور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتاجس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں

اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔ذیابیطس کی شکایت دریافت ہونے سے قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے ۔اس مرض کے نتیجے میں اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے کہ جو کہ خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔وہ احباب جو اس بیماری کا مستقل شکار ہیں وہ یہ قرآنی وظیفہ کریںیہ بہت مجرب اکسیر اور بہت ہی زیادہ آسان ہے اور یہ وظیفہ سورہ اخلاص کا ہے ۔سب سے پہلے آپ گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیں اس کے بعد اکیس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں اور آخر میں دوبارہ گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیں اور پھر اپنی بیماری کے لئے اللہ سے دعا کریں یاد رہے کہ

آپ نے یہ عمل دن میں تین مرتبہ کرنا ہے یعنی صبح دوپہر اور شام بہتر یہ ہوگا کہ فجر کی نماز ظہر کی نماز اور عشاء کی نماز کے بعد اس عمل کو معمول بنا لیا جائے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔آمین

Leave a Comment