نکاح عرفی کیا ہے کیا اس نکاح کے بعد مرد عورت آپس میں ق۔ر۔ب۔ت کرسکتے ہیں

عرفِ عام میں نکاحِ مؤقت کا معنیٰ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ایسا عقدِ نکاح کرے جس میں بچے کی پیدائش اور اس کی تعلیم و تربیت وغیرہ جیسے مقاصدِ نکاح کے حصول کا ارادہ نہ کیا گیا ہو، بلکہ مدتِ معینہ مکمل ہونے پر عقد بھی ختم ہو جائے۔ یا ایسا نکاح جس میں مدت تو متعین نہ کی گئی

ہو بلکہ یہ ارادہ کیا گیا ہو کہ عقد اس وقت تک قائم رہے گا جب تک شوہر اور بیوی اکٹھے رہیں گے، جب الگ ہو جائیں تو عقد ختم ہو جائے گا۔ نکاحِ متعہ، نکاحِ مؤقت اور متعین مدت کے لیے ہونے والے نکاح میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس طرح ہونے والا ہر نکاح دراصل نکاحِ متعہ ہی ہے اگرچہ اس میں زوجیت کا لفظ استعمال کیا گیا ہو اور گواہ بھی حاضر ہوں۔نکاح عرفی کیا ہے اس کا شرعی حکم اور نقصانات کیا ہیں۔اس سوال کا جواب یہ ہے کہ نکاح عرفی عقد نکاح کے بغیر شادی کرنے کو کہتے ہیں ۔ عقد نکاح تو ہوتا ہے لیکن بعض شرعوت نہیں ہوتیں ۔یعنی ولی گواہ یا اعلان نکاح نہیں ہوتا یہ نکاح عرفی بعض

علاقوں میں رائج ہے اس سے نکاح کا حکم یہ ہے کہ یہ تمام علماء کے نزدیک حرام اور باطل ہے ۔اس قسم کے نکاح کے ساتھ میاں بیوی ملاپ نہیں کرسکتے۔اگر کریں گے تو نافرمان ثابت ہونگے اور انہیں س ز ا دی جائیگی ۔ علیحدہ کردیا جائیگا اس نکاح کا نقصان سب سے پہلے تو یہ یہ ایک بہت بڑا گ ن ا ہ اور بغاوت شریعت ہے ۔ دوسرا اس نکاح میں زوجین میں سے کوئی ایک اولاد سے انکاری ہوجاتا ہے ۔ زوجہ کو غالباً ظرر اور نقصان زیادہ پہنچتا ہے وراثت ضائع حق مہر ضائع اور عدت کا خرچہ بھی ضائع ہوجاتا ہے ۔خصوصاً بچے پیدا ہونے کی شکل میں شوہر انکاری ہوجائے تو ایسی صورت میں

عورت دوجہنموں میں واقع ہوجاتی ہے اسی طرح ایک سوال ہے کہ عقد نکاح کن الفاظ سے منعقد ہوتا ہے ۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک نکاح کا انعقاد لفظ نکاح یا لفظ تزبیج کے ساتھ ہی ہوتا ہے ۔ لیکن رائج بات یہ ہے کہ ان کے علاوہ ہر اس لفظ سے بھی عقد نکاح ہوسکتا ہے جونکاح عجاب قبول پر دلالت کرتا ہے ۔اس لیے فقہائے احناف کے نزدیک ایسا نکاح جو خاص مدت کی شرط پر کیا جائے وہ شرعاً جائز نہیں ہے اور سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ ایسے مؤقت نکاح کی بناء پر قائم ازدواجی تعلق زن ا کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ عطاء فرمائے ۔

Leave a Comment