کسی بھی وقت سورہ الفیل اس طرح پڑھ لو،گھر میں رزق کا طوفان آئے گاہر مقصد اُسی وقت پورا ہوگا

قرآن مجید ایک واقعہ ذکر ہوا ہے، یہ یمن سے خانہ کعبہ کی تخریب کیلئے آئے تھے أَلَمْ تَرَ کے معنی ہیں أَلَمْ تَعْلَمْ کیا تجھے معلوم نہیں؟ استفہام تقریر کیلئے ہے، یعنی کہ تو جانتا ہے یا وہ سب لوگ جانتے ہیں جو تیرے ہم عصر ہیں، یہ اس لیے فرمایا کیونکہ کہ عرب میں یہ واقعہ گزرے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا، مشہور ترین قول کے مطابق یہ واقعہ اس سال پیش آیا، جس سال نبی صلى الله تعالیٰ عليه وسلم کی ولادت ہوئی تھی،

اس لیے عربوں میں اس کی خبریں مشہور اور متواتر تھیں، یہ واقعہ مختصراً حسب ذیل ہے، واقعہ اصحاب الفیل؛ حبشہ کے بادشاہ کی جانب سے یمن میں ابرہتہ الاشرم گورنر تھا، اس نے صنعاء میں ایک بہت بڑا گرجا گھر (عبادت گھر) تعمیر کیا اور اس نے کوشش کی کہ لوگ خانہ کعبہ کی بجائے عبادت اور حج وعمرہ کیلئے ادھر آیا کریں، یہ بات اہل مکہ اور دیگر عرب قبائل کیلئے سخت ناگوار تھی۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص نے ابرہہ کے بنائے ہوئے گرجا کو غلاظت سے پلید کردیا، جس کی اطلاع اس کو ہوئی کہ کسی نے اس طرح اس گرجا کو ناپاک کر دیا ہے، جس پر اس نے خانہ کعبہ کو ڈھانے کا عزم کر لیا اور ایک لشکر جرار لے کر مکے پر حملہ آور ہوا اور کچھ ہاتھی بھی اس کے ساتھ تھے۔

جب یہ لشکر وادی محسر کے قریب پہنچا تو اللہ پاک نے پرندوں کے غول بھیج دیئے ،جن کے پنجوں اور چونچوں میں کنکریاں تھیں، جو مسور یا چنے کے برابر تھیں، جس فوجی کو بھی یہ کنکری لگتی وہ پگھل جاتا ، اس کا گوشت جھڑ جاتا اور بالآخر مر جاتا۔ خود ابرہہ کابھی صنعاء پہنچتے پہنچتے یہی انجام ہوا۔یوں اللہ پاک نے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی۔ مکے کے قریب پہنچ کر ابرہہ کے لشکر نے نبی صلى الله تعالیٰ عليه وسلم کے دادا کے، جو مکہ کے سردار تھے، اونٹوں پر قبضہ کر لیا، جس پر عبدالمطلب نے آکر ابرہہ سے کہا کہ تو میرے اونٹ واپس کر دے جو تیرے لشکریوں نے پکڑے ہیں۔ باقی رہا خانہ کعبہ کا مسئلہ، جس کو ڈھانے کیلئے تو آیا ہے تو وہ تیرا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے،

وہ اللہ کا گھر ہے، وہی اس کی حفاظت کرے گا۔ وظیفہ یوں ہے کہ آپ نے دن بھر میں سورہ الفیل کو کثرت سے پڑھنا ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی ہے ، آپ جس مقصد کیلئے بھی پڑھیں گے پورا ہوگا۔

Leave a Comment