جس گھر میں رات سے پہلے 10 بارحسبنا اللہ ونعم الوکیل نعم الوکیل پڑھا جائے تووہاں کیا معجزہ ہوتا ہے؟

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہی ہیں وہی نیک لوگوں کا ولی ہے وہی سارے جہاں کو اکیلا پالنے والا ہے۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبود ِ برحق نہیں ہے وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہی ایک مشکل کشا ہے اور حاجت روا ہے وہی دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔اور وہی سب مخلوقات کا معبودِ بر حق ہےا ورمیں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اللہ کے بندے

اور اس کے رسول ہیں ۔ آپ تمام انبیاء کرام اور رسولوں کے سربراہ ہیں یا اللہ ان پر اور ان کی آل اور تمام صحابہ کرام پر رحمتیں سلامتی اور بر کتیں نازل فر ما۔ قرآنِ کریم ہمارے لیے نہ صرف ایک بہترین ضابطہ حیات ہے بلکہ اسی میں ہمارے لیے دنیا و آخرت کی نجات ہے اسی کی بر کت سے جسمانی و روحانی بیماریاں دور ہو تی ہیں جہالت اور گمراہی کی تاریکیاں دور ہو تی رہتی ہے بد اخلاقی جا تی رہتی ہے اور خوش اخلاقی اور اللہ کی معرفت حاصل ہو تی ہے چنانچہ اللہ قرآنِ مجید میں ارشاد فر ما تا ہے اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور اس سے ظالم کا نقصان بڑھتا ہے۔قرآنِ مجید میں بیماریوں کا علاج، ز ہر یلے جانوروں کے کاٹنے کا علاج ، جنون ، مرگی او ر سائے وغیرہ کا علاج نظرِ بد سے بچنے کا علاج، ش ی ط ا

ن ی وسوسے سے بچنے کا علاج، اس کے علاوہ قرآنِ مجید انسان کی تمام روھانی بیماریوں مثلاً شرک کفرریا کاری حسد بغض کینا اداوت کے لیے تو بد رجہ شفاء ہے ۔ حضرت سیدنا بیان فر ما تے ہیں کہ ایک بار چند صحابہ کرام سفر میں تھےان کا گزر عربوں کے قبیلے کے پاس سے ہوا صحابہ کرام نے پیچھے ایک مہمان نوازی کا مطالبہ کیا تو انہوں نے انکار کر دیا۔ اس قبیلے کے سردار کو بچھو نے ڈس لیا ۔ قبیلے والوں نے اس کی صحت کے لیے بڑے جتن کیے لیکن کسی چیز سے فائدہ نہ ہوا۔پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ تم جماعت کے پاس جاؤ ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس کوئی نفع بخش چیز ہو وہ صحابہ کرام ؓ کے پاس آ ئے اور عرض کرنے لگے کہ ہمارے سردار کو بچھو نے ڈس لیا ہے۔اس کی صحتیابی کے لیے

ہر کوشش کر لی مگر کسی چیز سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ایک صحابی ؓ نے فر ما یا اللہ کے نام سے دم کر تا ہوں لیکن ہم نے تم سے مہمان نوازی طلب کی تو تم نے انکار کر دیا تھا لہٰذا اب اس وقت تک تمہارے سردار کو دم نہیں کروں گا جب تک اس کی اجرت نہ مقرر کر لو۔ اس پر انہوں نے بکریو کی ایک معین تعداد پر صلح کر لی۔

Leave a Comment