عورت جس مرد سے محبت کرتی ہو وہ اسے دیکھ کر یہ کا م کرنے لگ جاتی ہے۔۔

کچھ بھی برباد یا آبا د کرنے کی طاقت ناتو انسان کے پاس ہے نہ اختیار میں ہے کہ سب حکم کن اور عمل فیکون رب کی خوبی ہے اس کے بندوں کی نہیں۔ زندگی آسان نہیں ہوتی، زندگی کو آسان بنانا پڑتا ہے کچھ دعا کرکے ، صبر کرکے او رکچھ معاف کرکے او ر کچھ نظرانداز کرکے۔ بستر کی بات آئے تو کوئی ذات بھی نہیں دیکھتا نکاح کی بات آئے تو نسلیں یاد آجاتی ہیں۔

قسمت ایک پہیے کی طرح گھومتی ہے کوئی اوپر جاتا ہے او ر کوئی نیچے کی طرف آجاتا ہے ۔ جب تم اوپر جاؤ تو نیچے والے کا ہاتھ تھام لو کیونکہ اگلے چکر میں تمہیں بھی نیچے آنا ہوگا۔ جو عورت شادی کے بعد میکے سے ٹیوشن لیتی ہے وہ طلاق کی ڈگر ی ضرور حاصل کر لیتی ہے۔ جب تک انسان دعا کو مانتا ہے اور اپنے رب سے مانگتا ہے وہ خدا کو مانتا ہے جو دعا کو نہیں مانتا او رب سے نہیں مانگتا وہ خدا کو کیا مانے گا۔ توڑنا نہیں جوڑنا سیکھو کیونکہ توڑنے والوں کی حو یلیاں ویران اور جوڑنے والوں کی قبریں بھی آباد رہتی ہیں۔ تکلیف آپ کو طاقت ور بناتی ہے۔ ا ور ڈر آپ کو بہادر بناتا ہے اگر آپ ان پر قابو پانا سیکھ لیں تو۔ جن کے ساتھ کوئی نہیں ہوتا وہ بھی تنہا نہیں ہوتے اس لیے کہ ان کے ساتھ بھی رب ہوتا ہے۔ اس جملے نے ہر ٹوٹے دل کو ہمیشہ سہارادیا ہے۔

جو شخص غصے میں یا ناراضگی میں آپ کی خو شیاں آپ کے دکھ اگنور کر دے آپ کو اکیلا چھوڑ دے وہ آپ کا کبھی ہوہی نہیں سکتا ۔ کس قدر عجیب لوگ ہیں نہ ہم ، محبت ہم نبھا نہیں سکتے ، نفر ت ہم سہہ نہیں سکتے ، احسا س ہم میں زندہ نہیں رہا، احترام ہم میں باقی نہیں ہے، میل جول سے ہم دور بھاگتے ہیں، حسد ہم میں بھرا ہوا ہے، غلطی ہم نے تسلیم نہیں کرنی ، معذرت کرنا ہمیں توہین لگتا ہے، عبادت کی ہم کو خبر نہیں ہے، حقیقتیں ہمیں اچھی نہیں لگتیں ، موت ہمیں یاد نہیں ہے، اور پھر کہتے ہیں کہ سکون نہ جانے کدھر کھو گیا ہے ہمارا۔ لوگ ناجائز رشتہ رکھنے کے لیے تو رب سے نہیں ڈرتے لیکن اس ناجائز رشتے کو جائز بنانے کا سوچتے ہی ماں باپ ، خاندان اور عزت کا ڈر لگ جاتا ہے۔ ہر کسی کی یہی تمنا ہوتی ہے۔ کہ اس کی زندگی میں کو ئی غم نہ ہو اور ہونی بھی چاہیے لیکن غموں کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ رب سے جوڑ دیتے ہیں۔

تو بہ کا آنسو بھی کمال کا آنسو ہے، گر تا باہر ہے اور صفائی اندر کی کر دیتا ہے۔ خوبصورت چہرہ بھی بوڑھا ہوجاتا ہے۔ پر کشش جسم بھی ایک دن ڈھل جاتا ہے۔ لیکن ایک اچھا انسان ہمیشہ اچھا انسان ہی رہتا ہے۔ تعلق بھی رزق کی طرح ہوتا ہے ۔ بدنیتی آجائے تو برکت ختم ہوجاتی ہے۔ ہرکسی کو ہر بات کو جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔ بہت سی جگہ پر واقعی دل بڑا کر نا پڑتا ہے ، درگزر کرنا پڑتا ہے ہر کوئی نہیں سمجھتا آپ کو اور ہر کسی کو آپ سمجھا نہیں سکتے ۔ ہم سمجھتے ہیں خدا ہمیں اوپر سے دیکھتا ہے حقیقت میں خدا ہمیں اندر سے دیکھتا ہے۔ عورت جس مرد سے محبت کرتی ہو اسے دیکھ کر ویسے ہی حواس باختہ ہوجاتے ہیں، نہ قدموں پر اپنا اختیار رہتا ہے اور نہ نظروں پر۔

Leave a Comment