ایک نوجوان کی شادی بظاہر نیک اور خوبصورت لڑکی سے ہو گئی، بیوی نے شوہر کو کہا تم شہر کما کر لائو..

سفی اللہ ایک نوجوان تھا ماں باپ اس کے مر چکے تھے کوئی لڑ کا بھی نہیں تھا۔ صرف وہ تھا اور اس کی خوبصورت بیوی ستارہ وہ بہت سلیقہ شعار اور با شعور عورت تھی اس کو اپنی بیوی سے بہت محبت تھی اور ضرورت سے زیادہ الفت تھی ایک دن کی جدائی اس پر گراں تھی اور اسی بے پایہ محبت نے اسے تلاشِ معاش پر نکلنے سے باز رکھا یعنی وہ گھر پر ہی رہتا اور کام پر نہیں جاتا تھا۔

ایک دن اس کی بیوی نے شوہر سے کہا کہ باپ دادا کی پیدا کی ہوئی جائیداد کب تک ساتھ دے گی۔۔ اگر یہی رات دن رہا تو ایک دن غربت آکر رہے گی۔ اس کے شوہر نے کہا کیا کروں اور گھر کی جدائی اور تمہاری محبت با ہر جانے کی اجازت نہیں دیتی دل نہیں کرتا تم جیسی بھو لی او ر نو عمر لڑکی کو ایسے گھر میں اکیلا چھوڑ جا ؤں ۔اس کی بیوی نے کہا کہ زمانے کا یہی دستور ہے۔ کہ مرد کو باہر نکلنا پڑتا ہے تلا شِ معاش کے لیے تمہارے جیسا خیال اگر ہر کسی کا ہو جائے تو دنیا بند ہو جائے کسی بھی صورت میں جوان کا گھر چھوڑنے کو جی نہیں چا ہا رہا تھا۔

لیکن بیوی کی عاقلانہ گفتگو پوری طرح اس کی طرف اتر چکی تھی ۔ تو آخر کار گھر سے روانہ ہو گیا کسی دوسرے شہر تلا شِ معاش کے سلسلہ میں اس کے دوست نے اسے سٹیشن چھوڑا پھر نہیں معلوم کہ کہاں گیا اور جوان ہو اور اعلیٰ ظرف ہو تا کہ میرے راز کو افشاں نہ کرے۔ بڑھیا نے سر سے پاؤں تک ستارہ کی بلا ئیں لیں۔ اور بہت سی دعا ئیں دیں اور نکل آئی ستارہ کے گھر سے۔ راستے میں چلتے ہی چلتے نوجوان کو بڑ ھیا نے تجویز کر لیا۔ بڑھیا ایک نوجوان کو لے کر جا ہی رہی تھی کہ اس نوجوان نے کہا کہ مجھے حاجت ہوئی ہے۔ تم اسی جگہ ہی رکو میں یہیں آ جاؤں گا۔ بڑ ھیا وہیں رکی اور جوان طہارت سے جب فارغ ہو کر جب واپس چلا تو ایک ٹھوکر لگنے پر زمین پر گر پڑا لوٹے سمیت مٹی کا لوٹا تھا

جو زمین پر گر پڑ ا۔ تو اس کا لوٹا ٹوٹ گیا ۔ بڑھیا نے دیکھا کہ نوجوان رو رہا ہے تو پوچھنے پر کہنے لگا کہ بڑھیا میں اس نقصان پر نہیں رو رہا تو بڑھیا نے پو چھا کہ کیا ہوا ہے تو نوجوان نے ایک چیخ ماری چودہ سال سے یہ لوٹا میرا ہم راز تھا کسی نے آج تک میرا سطر نہیں دیکھا ۔

Leave a Comment