رسول اللہﷺ نےفرمایا جوشخص کثرت سے استغفارکرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کثرت سے استغفار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی تنگی کو آسانی بنا دیتے ہیں۔ مصیبت کو خوشی بنادیتے ہیں اور وہاں سے رزق عطا کرتے ہیں۔ جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا اور نوحؑ کی بات کی حکایت کرتے ہوئے قرآن مجید بیان کرتا ہے ۔ فقلت استغفرو ربکم انہ کان غفارا یرسل السماء علیکم مدرارا ویمدد کم باموال و بنین ویجعل لکم جنت و یجعل لکم انہارا مالکم لا ترجون للہ وقارا استغفار تم کرو گے

اللہ تعالیٰ تمہارےگناہوں کو بھی معاف فرما دیں گے اور تمہارے لئے موسلا دھار بارشوں کا بندو بست فرمائیں گے مال میں فراوانی عطافرمائیں گے۔ اولاد دیں گے اور باغات کے مالک بنا دیں گے تمہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے لئے نہروں کا بندو بست فرمائیں گے ۔معروف معانی میں توبہ گناہوں کی آلودگی سے احکامِ الٰہیہ کی اطاعت و فرمانبردای کی طرف ظاہری اور باطنی طور پر رجوع کرنے کو کہتے ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :اور جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیا تو اس نے اللہ کی طرف (وہ) رجوع کیا جو رجوع کا حق تھا توبہ کا ایک معنی نادم و پشیمان ہونا بھی ہے حضرت عبد اﷲ ابن مسعود رضی اﷲ عنہما سے مروی حدیث مبارکہ میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :گناہ پر پشیمان ہونا توبہ ہے۔

توبہ کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے سیدنا غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :اتباعِ نفس سے اجتناب کرتے ہوئے اس میں یکسوئی اختیار کر لو پھر اپنا آپ، حتیٰ کہ سب کچھ اﷲ کے سپرد کر دو اور اپنے قلب کے دروازے پر اس طرح پہرہ دو کہ اس میں احکاماتِ الٰہیہ کے علاوہ اور کوئی چیز داخل ہی نہ ہو سکے اور ہر اس چیز کو اپنے قلب میں جاگزیں کر لو جس کا تمہیں اﷲ نے حکم دیا ہے اور ہر اس شے کا داخلہ بند کر دو جس سے تمہیں روکا گیا ہے اور جن خواہشات کو تم نے اپنے قلب سے نکال پھینکا ہے ان کو دوبارہ کبھی داخل نہ ہونے دو۔حضرت سہل بن عبد اللہ تستری علیہ الرحمۃ نے فرمایا : توبہ کا مطلب ہے قابلِ مذمت افعال کو قابلِ ستائش افعال سے تبدیل کرنا

اور یہ مقصد خلوت اور خاموشی اختیار کئے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا مذکورہ بالا تعریفات کی روشنی میں توبہ کا مفہوم یہ ہے کہ شریعت میں جو کچھ مذموم ہے اسے چھوڑ کر ہدایت کے راستے پر گامزن ہوتے ہوئے، پچھلے تمام گناہوں پر نادم ہو کر اﷲ سے معافی مانگ لے کہ وہ بقیہ زندگی اﷲ کی مرضی کے مطابق بسر کرے گا اور گناہوں کی زندگی سے کنارہ کش ہو کر اﷲ کی رحمت و مغفرت کی طرف متوجہ ہو جائے گا۔ اس عہد کرنے کا نام توبہ ہے۔ ندامتِ قلب کے ساتھ ہمیشہ کے لئےگناہ سے رک جانا توبہ ہے جبکہ ماضی کے گناہوں سے معافی مانگنا ’’استغفار‘‘ ہے۔ ’’توبہ‘‘ اصل ہے جبکہ توبہ کی طرف جانے والا راستہ استغفار ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے سورہ ھود میںتوبہ سے قبل استغفار کا حکم فرمایا ہے۔

ارشادِ ربانی ہے : سو تم اس سے معافی مانگو پھر اس کے حضور توبہ کرو۔ بیشک میرا رب قریب ہے دعائیں قبول فرمانے والا ہے۔گویا گناہوں سے باز آنا، آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عہد کرنا اور صرف اﷲ کی طرف متوجہ ہونا توبہ ہے جبکہ اﷲ سے معافی طلب کرنا، گناہوں کی بخشش مانگنا اور بارگاہِ الٰہی میں گریہ و زاری کرکے اپنے مولا کو منانا استغفار ہے

Leave a Comment