وہ کون سا مہینہ ہے جس میں شادی نہیں کرنی چاہئے ، نبی کریم ﷺ نے اس حوالے سے کیا ارشاد فرمایا ہے ؟ جانیں

7مختلف مہینوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں شادی نہیں کرنی چاہیے اس مہینے میں آسمان سے بلائیں اترتی ہیں جنات مضبوط ہوجاتے ہیں انسان پر سختی ہوجاتی ہے اور اگر ان مہینوں میں شادی کی جائے تو وہ کامیاب نہیں رہتی یہ وہ تمام باتیں ہیں جو دنیا میں رہنے والے لوگوں نے بنائی ہے

یعنی کہ ہمارے معاشرے میں تشکیل دی گئی ہیں آج اس ویڈیو میں ہم آپ کو اللہ تعالی اوراس کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے بارے میں بتائیں گے کہ ان کا اس بارے میں کیا تعلیمات انہوں نے دلیل ہے اور اس معاشرے میں جو باتیں پھیل رہی ہیں ان کی حقیقت کیا ہے دوستو ماہ صفر کہ بارے میں بات کی جائے تو ماہ صفر اللہ تعالی کے بنائے ہوئے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس مہینے کی نہ کوئی فضیلت بیان کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی بات جس کی وجہ سے اس مہینے میں کسی بھی حلال اور جائز کام کر نے سے روکا جائے جو مہینے فضیلت اور حرمت والے ہیں

ان کے بارے میں اللہ کے رسول نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے سال اپنی اسی حالت میں پلٹ گیا جس میں ایک دن تھا جب اللہ تعالی نے زمین اور آسمان بنائے تھے سال بارہ مہینے کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں ان میں ذوالقعدہ ذوالحجہ اور محرم اور مضر ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سال کے بارہ مہینوں میں سے چار کے بارے میں یہ بتایا کہ وہ چار مہینے حرمت والے ہیں یعنی ان چار مہینوں میں لڑائی اور قتال وغیرہ نہیں کرنا چاہیئے اس کے علاوہ کسی بھی اور ماہ کے بارے میں کوئی خصوصیات بیان نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ تعالی کی طرف سے اور نہ ہی اللہ کے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے

اور نہ ہی کوئی ایسے مہینے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان مہینوں میں یہ حلال اور جائز کام کیے جائیں حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی خبر نہ ہونے کے باوجود کچھ مہینوں کو بابرکت مانا جاتا ہے اور من گھڑت رسموں اور عبادات کے لئے خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور کچھ کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں کوئی خوشی والا کام کاروبار کا آغاز رشتے شادی بیاہ یہ سفر وغیرہ کرنا انسان کو نہیں چاہیے لیکن جو بات اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بتائی جاتی ہے اور پوری تحقیق کے ساتھ سچ اور ثابت شدہ حوالاجات کے ساتھ بتائی جاتی ہے

اس سے مانگتے ہوئے طرح طرح کے بہانے بنائے جاتے ہیں فلسفے دیئے جاتے ہیں افسوس یہ ہے کہ امت مسلمہ روایات کو کھو بیٹھی ہے اور ان باتوں پر عمل کرنے لگتی ہو نے ان باتوں پر یقین رکھتی ہے

Leave a Comment