سبحان اللہ ۔۔۔ایک کوا جنگل میں رہتا تھا اور اپنی زندگی سے مطمئن تھالیکن ایک دن اس نے ہنس کو دیکھ لیا اور سوچا ہنس اتنا سفید ہے اور میں اتنا کالا‘یہ ہنس دنیا کا سب سے خوش پرندہ ہوگا‘ کوے نے اپنے خیالات ہنس کو بتائے‘ہنس نے کہا اصل میں مجھے لگتا تھا میں سب سے زیادہ خوش ہوں۔
جب تک میں نے طوطا نہیں دیکھا تھا‘طوطے کے پاس دو مختلف رنگ ہیں‘اب میں سوچتا ہوں طوطا سب سے زیادہ خوش ہوگا‘ کوا طوطے کے پاس پہنچا‘ طوطے نے کوے کو بتایا‘ میں بہت خوش زندگی گزار رہا تھا‘ پھر میں نے مور دیکھا‘ میرے پاس تو صرف دو رنگ ہیں جبکہ مور کے پاس کئی رنگ ہیں۔ کوا مور سے ملنے چڑیا گھر جا پہنچا‘ وہاں کوے نے دیکھا کہ سینکڑوں لوگ مور کو دیکھنے آئے ہوئے ہیں‘
لوگوں کے روانہ ہونے کے بعد کوا مور کے قریب گیا‘ کوے نے کہا پیارے مور! تم بہت خوبصورت ہو‘تمہیں دیکھنے روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں‘مجھے لگتا ہے تم دنیا کے سب سے خوش رہنے والے پرندے ہو۔مور نے جواب دیا‘ میں بھی سوچتا تھا میں سب سے خوصورت اور خوش پرندہ ہو لیکن میں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے میں چڑیا گھر میں مقید ہوں‘ میں نے چڑیا گھر پر کافی غورکیا اور مجھے اندازہ ہوا کہ صرف کوا وہ واحد پرندہ ہے جو چڑیا گھر کے کسی پنجرے میں قید نہیں‘
پچھلے کچھ دنوں سے مجھے لگتا ہے اگر میں کوا ہوتا تو آزاد ہوتا۔ ہم انسانوں کا بھی یہی مسئلہ ہے‘ ہم دوسروں سے موازنہ کر کر کے اپنی خوشیاں برباد کر لیتے ہیں‘ہمارے پاس جو ہے ہم اس کی قدر نہیں کرتے اور یہ سوچ ہمیں افسردگی کے چکر میں پھنسا لیتی ہے‘جو آپ کے پاس ہے اس کی قدر کریں‘ موازنے کو خیرباد کہیں‘ یہ مایوسی کی جڑ ہے‘ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں میں بھی خوشیاں بانٹیں۔
یہ بھی پڑھیں!
ایک عورت کسی کام سے گھر سے باہر نکلی تو گھر کے باہر تین اجنبی بزرگوں کو بیٹھے دیکھا ، عورت کہنے لگی میں آپ لوگوں کو جانتی نہیں لیکن لگتا ہے کہ آپ لوگ بھوکے ہیں چلیں اندر چلیں میں آپ لوگوں کو کھانا دیتی ہوں ان بزرگوں نے پوچھا : کیا گھر کا مالک موجود ہے ؟——عورت کہنے لگی : نہیں ، وہ گھر پر موجود نہیں انہوں نے جواب دیا : پھر تو ہم اندر نہیں جائیں گے—-رات کو جب خاوند گھر آیا تو عورت نے اسے سارے معاملے کی خبر دی———وہ کہنے لگا : انہیں اندر
اندر لے کر آؤ !۔عورت اُن کے پاس آئی اور اندر چلنے کو کہا !۔—–انہوں نے جواب دیا : ہم تینوں ایک ساتھ اندر نہیں جاسکتے——-عورت نے پوچھا : وہ کیوں ؟—ایک نے یہ کہتے ہوئے وضاحت کی :۔——اس کا نام ”مال” ہے اور اپنے ایک ساتھی کی طرف اشارہ کیا ، اور اس کا نام ” کامیابی ” ہے اور دوسرے ساتھی کی طرف اشارہ کیا ،اور میرا نام محبت ہے، اور یہ کہتے ہوئے بات مکمل کی کہ جاؤ اپنے خاوند کے پاس جاؤ اور مشورہ کر لو کہ ہم میں سے کون اندر آئے ؟ عورت نے آکر خاوند کو سارا ماجرا سنایا ،وہ خوشی سے چلا اٹھا اور کہنے لگا : اگر یہی معاملہ ہے تو ”مال ” کو اندر بلا لیتے ہیں گھر میں مال و دولت کی ریل پیل ہو جائے گی !۔
عورت نے خاوند سے اختلاف کرتے ہوئے کہا : کیوں نہ ”کامیابی” کو دعوت دیں ؟ میاں بیوی کی یہ باتیں اُن کی بہو گھر کے ایک کونے میں بیٹھی سن رہی تھی،اُس نے جلدی سے اپنی رائے دی :۔ کیوں نہ ہم ”محبت” کو بلا لیں اور ہمارا گھرانہ پیار و محبت سے بھر جائے !۔——-خاوند کہنے لگا : بہو کی نصیحت مان لیتے ہیں ،جاؤ اور ”محبت” کو اندر لے آؤ——-عورت باہر آئی اور بولی :آپ میں سے ”محبت ”کون ہے وہ ہمیں مہمان نوازی کا شرف بخشے گھر والوں کا مطلوبہ شخص اٹھا اور اندر جانے لگا تو اس کے دونوں ساتھی بھی کھڑے ہو گئے اور اس کے پیچھے چلنے لگے، عورت حیران و پریشان اُن کا منہ دیکھنے لگی۔
عورت نے ” مال ” اور ”کامیابی” سے کہا ؛ میں نے تو صرف ”محبت” کو دعوت دی تھی،آپ دونوں کیوں ساتھ جا رہے ہیں ؟ دونوں نے جواب دیا :اگر تم نے ” مال ” یا ” کامیابی ” میں سے کسی کو بلایا ہوتا تو باقی دونوں باہر رہتے لیکن تم نے کیونکہ ” محبت ” کو بلایا ہے یہ جہاں ہو ہم اس کے ساتھ ہوتے ہیں ، جہاں ” محبت ” ہو گی وہاں ” مال ” اور ” کامیابی” بھی ملیں گے خلاصہ کلام :۔ اپنے دل میں اور اپنے عزیزوں اور ساتھیوں کے دلوں میں محبت پیدا کیجئے،آپ ایک کامیاب شخصیت کے مالک بن جائیں گے یاد رکھئے : اگر آپ” محبت ” کے ساتھ دوسروں سے پیش آئیں تو آپ کی مثال اس چراغ کی سی ہے جس کے گرد لوگ اندھیرے میں اکٹھے ہوجاتے ہیں !۔
اپنی رائے کا اظہار کریں