حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی گئی مگر کیوں؟

اُم المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی گئی مگر کیوں؟ حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی وفات کے دن رمضان ہونے کے باوجودکسی نے روزہ کیوں نہیں رکھاتھا؟ حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکی وفات کے سال کو عام الحزن کیوں کہا جاتاہے؟

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاوہ پہلی خاتون ہیں جنہیں قرآن مجید کی روسےسب سے پہلے اُم المومنین ہونے کا شرف حاصل تھااس کے علاوہ ذاتی طور پرقرآن مجید میںآپکے ایثار وقربانی کاتذکرہ ہے،پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺسے شادی سے پہلےحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بہت بڑے کاروبارکی مالک تھیں آپکے عظیم کارون تجارت میں08ہزار اونٹ تھےجن کے ذریعے شام ،یمن،مصر وغیرہ کی طرف برابر آپکا سامان تجارت جاتا رہتاتھا۔شادی کے بعد آپ نے سارا مال اور ساری دولت حضور نبی کریمﷺکےقدموں میں ڈال دی تاکہ اسلام کی نشونما کے کا م آسکے۔

اُم المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا انتہائی بافضیلت خاتون تھیں۔آپکےوالدماجدہ خویلد ابن اسداور والدہ کا نام فاطمہ بنت زائدہ تھا۔ان دونوں کا سلسلہ نسب آگے جاکر حضور نبی کریمﷺکے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔اور اس طرح آپکی ذات گرامی حسب نسب کے اعتبار سے اس لائق تھی کہ زینت خانہ پیغمبر مصطفیٰﷺ بن سکے۔آپکی ولادت سال قبل ازعام الفیل اور 56سال قبل از ہجرت نبویﷺہوئی۔آپ نے 56سال کی عمر میں وفات پائی اور مکہ کے مشہور قبرستان جنت المعلیٰ میں سپرد لحد ہوئیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ حضور نبی کریمﷺکی بارگاہ میں حضرت جبرائیلؑآکر عرض گزار ہوئےیارسول اللہ ﷺیہ خدیجہ ہیں جوایک برتن لے کر آرہی ہیںجس میں سالن اور کھانےپینے کی چیزیں ہیں جب یہ آپکے

پاس آئیںتو انہیںان کے رب کااور میرا سلام کہیےاور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے۔جس میں نہ کوئی شورہوگا نہ کوئی تکلیف ہوگی۔یہ حدیث متفق علیہ ہے(الحدیث رقم2:اخرجہ البخاری فی الصحیح 9831\3حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور نبی کریمﷺنے فرمایا:اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور اس طرح اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت حضرت خدیجہ ہیں۔یہ حدیث متفقہ علیہ ہے۔اسی طرح حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی کریمﷺنےزمین پر چار خطوط کھینچےاور دریافت فرمایا کہ تم جانتے ہوکہ یہ کیا ہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیاکہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیںآپﷺنے فرمایاکہ یہ جنت کی بہترین عورتیں ہیں جو کہ

حضرت خدیجہ بنت خویلد،حضرت فاطمہ بنت محمد،آسیہ بنت مزاحم زوجہ فرعون اور حضرت مریم بن عمران ہیں۔دس رمضان المبارک اُم المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کایوم وفات ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاحضور نبی کریمﷺکی پہلی زوجہ محترمہ تھیں۔حضورﷺکا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ محبت کا یہ عالم تھاکہ اُن کی زندگی کے دوران آپﷺنے دوسرا نکاح نہیں فرمایا تھا۔حضورﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے بارے میں فرماتے ہیںکہ تم سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی۔کیونکہ انہوں نے ایمان لاکر اُس وقت میرا ساتھ دیاجب کفار نے مجھ پر ظلم وستم کی حد کررکھی تھی۔انہوں نے اُس وقت میری مالی مددکی جب دوسروں نے مجھے اس سے محروم کررکھا تھا۔

اس کے علاوہ اُن سے مجھے اللہ پاک نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی حضورﷺسے بے پناہ محبت تھی لیکن کیا آپ کے علم میں ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھائی گئی تھی کیونکہ اس وقت نماز جنازہ سمیت پانچ وقت کی نماز فرض ہی نہیں ہوئی تھی۔اسی طرح رمضان ہونے کی وجہ سے کوئی فرد روزے سے نہ تھاکیونکہ اس وقت روزے بھی فرض نہیں ہوئی تھے۔اسی سال حضورﷺکے محبوب چچاابوطالب اس دنیا سے پردہ فرما گئے تھےاور دو عظیم صدموں نےحضورﷺکوبہت مغموم کردیا اسی وجہ سے اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال کہا جاتاہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی وفات مدینہ کی ہجرت اور نماز فرض ہونے سے قبل اسی سال ہوئی

جب حضرت ابوطالب کی وفات ہوئی۔روایات میں آتاہےکہ انہیں جنت میں موتیوں سے تیارکردہ گھر ملےگاحضور نبی کریمﷺخود ان کی قبر میں اترےاور اپنی سب سے غم گسارکودائمی اجل کے سپرد کیا۔آپ ﷺکی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاسےچھ اولادیں پیداہوئیں۔دوصاحبزادے جو بچپن میں انتقال کرگئےاورچارصاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔حضرت قاسم بن محمد،آپﷺکے سب سے بڑے بیٹے تھے،انہی کے نام پر آپکی کنیت ابوالقاسم تھی،ان کے بعد حضرت زینب بنت محمدﷺ،آپکی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔ان کے بعد حضرت عبداللہ بنت محمدﷺنے بہت کم عمرپائی چونکہ زمانہ نبوت میں پیداہوئےاسی لیے طیب وطاہر کے لقب سے مشہورتھے۔ان کے بعد حضرت رقیہ بنت محمدﷺ،ان کے بعد حضرت کلشوم بنت محمدﷺاور آخر میں سیدہ کائنات حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔

ان سب کی پیدائش میں ایک ایک سال کافرق تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہااپنی اولاد کو بہت چاہتی تھیں کیونکہ یہ مالی طور پر مستحکم تھیںاسی لیے عقبہ کی لونڈی سلماءکو بچوں کی پرورش پر مقرر کیاوہ ان کو کھلاتی اور دودھ پلاتی تھیں۔ازواج مطہرات میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکوبعض خصوصیات حاصل ہیں وہ آپﷺکی پہلی بیوی ہیں جب وہ حضورﷺکے نکاح میں آئیں توان کی عمر چالیس برس کے قریب تھیں لیکن حضورﷺنے ان کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضور نبی کریمﷺکی شفاعت نصیب فرمائے۔آمین ثم آمین

Leave a Comment