اللہ کا عذاب

مہوش روم کا دروازہ کھول نہیں رہی تھی مہوش کی امی بار بار دروازہ کھٹکٹاکر گئی لیکن مجال ہے جو مہوش نے ایک بھی سنی ، مہوش کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی جب سے ہوش سنبھالا انڈین ڈرامے ہی اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا ، مہوش کی امی اس کے سارا سارا دن ٹی و ی پر ڈرامے دیکھنے پر اسے کوستی رہتی تھی لیکن مجال ہے

جو مہوش کسی کی سنتی یہاں تک جب آذان آرہی ہوتی تو اس وقت بھی ٹی وی کی آواز تیز کر کے ڈرامہ دیکھ رہی ہوتی جب کوئی اسے کہتا کہ بیٹا آواز کم کرلو یا کچھ دیر ٹی وی بند کر دو تو آگے سے یہی جواب ملتا کہ آزان ایک ہو تو احترام کریں ، ہر دو منٹ بعد کسی نہ کسی مسجد سے آزان آرہی ہوتی ہے ، آزان کے چکر میں تو میرا ڈرامہ ہی نکل جائے گے ، (اللہ معاف کرے ) ،

لیکن آج تو بار بار دروازہ کھٹکھٹانے پر بھی کوئی آواز نہی آرہی تھی نہ ٹی وی کی اور نہ مہوش کی آج ، مہوش کو دیکھنے کے لئے بھی کچھ لو گ آئے تھے جب کافی انتظار کے بعد کچھ سنائی نہ دیا تو مہوش کے گھر والوں کو گھبراہٹ ہوئی مہوش کے ابو اور بھائیوں نے مل کر دروازہ توڑا تو وہاں کا منظر دیکھ کر سب کو ہوش اڑ گئے ، ، مہوش نیچے گری ہوئی تھی اور ٹی وی اس کے اوپر تھا ٹی وی کے ہٹانے پر معلوم ہوا کے مہوش کو مرے ہوئے کافی ٹائم ہوگیا تھا ، پورے گھر میں کہرام برپا تھا ،

میت کو جب نہلانے کے لئے عورتوں نے اٹھایا تو نرم نازک سے مہوش کسے سے اٹھنے میں نہ آئی سب عورتوں نے مل کر پورا زور لگایا لیکن مجال ہے جو مہوش کو اٹھا پایا ، ہر کوئی پریشان او ر حیرت میں تھا کہ یہ کیا ماجرہ ہے ، ٹی وی والے روم میں ہی مہوش کو اسی جگہ پر نہلایا گیا ، لیکن پوری طرح سے نہلا نہ سکے مہوش تو اکڑی پڑی تھی جیسے کوئی وزنی پتھر ہلنے کا نام نہیں لے رہی تھی ، پھر جیسے تیسے کر کے نہلانے کے بعد میت کو دفن کرنے کے لئے باہر نکالا گیا لیکن میت اتنی وزنی تھی اٹھنا تو دور کی بعد کسی سے ہلتی تک نہیں تھی سب توبہ توبہ کر رہے تھی طرح طرح کی چہ مگویاں ہورہی تھی کہ لڑکی نے آخر ایسا کون سا گناہ کردیا

جو میت بھاری ہوگئی ہے جتنی منہ اتنے باتیں میت کے عزیزو اقارب الگ پریشان تھے ، یہاں تک کہ دم درود پڑھ کر دیکھ لیا کوئی فائد ہ نہیں ہوا عورتوں سے پورا کمرہ بھر گیا ایسا میں کسی عورت نے کہا بہن اس ٹی وی کو تو ایک سائڈ پر رکھو فرش پر پڑا ہے کمرے میں پہلے ہی جگہ نہیں ہے دو عورتوں نے مل کر ٹی کو جیسے ہی اٹھایا تو سب عورتوں کی چیخیں نکل گئیں کچھ عورتیں تو مارے ڈر کے باہر کو بھاگیں ٹی وی کا اٹھانا تھا کہ مہوش اوپر کو اٹھی وہاں پر ایک عورت عامل تھجد گزار تھی وہ سارے معاملے کو سمجھ گئی اس نے سب کو سمجھایا پھر جنازہ اٹھا لیکن جنازہ دیکھ کر لوگوں نے کانوں کو ہاتھ لگایا ، کیونکہ ٹی وی آگے آگے تھا جنازہ پیچھے یہ ایک ایسا عبرتناک جنازہ تھا جو دیکھتا توبہ توبہ کرے پیچھے ہوجاتا آخر میں صرف چند لوگ بچے جو مہوش کے گھر کے افراد اور کچھ خاص عزیزو اقارب تھے

قبر کے پاس آکر پہلے ٹی وی کو اتارا گیا پھر میت کو میت کو لحد میں اتارتے وقت بھی بڑی دقت پریشانی ہوئی ساتھ ساتھ ٹی وی کو اتار گیا تب جاکر میت اٹھی بہت ہی عبرت ناک منظر تھا میت کو لحد میں اتار کر جیسے ہی ٹی و ی اٹھایا گیا تو میت دوبارہ اٹھ گئی ، وہاں ایک مفتی صاحب بھی تھے جنہوں نے جنازہ پڑھایا ان کے مشورے پر ٹی وی کو بھی ساتھ ہی دفنا دیا گیا ، آخر ایسا کیوں ہوا ، ایسا کون سا گنا کیا مہوش نے ،یہ سوالات لوگوں کے ذہن میں تھے لیکن مہوش کی ماں اور گھر والے وجہ جانتے تھے اور وہ وجہ آزان کا احترام نہ کرنا بلکہ الٹا بیزاری دیکھانا ، اللہ کو پسند نہ آیا ۔ اللہ ہمیں بھی آزان ، قرآن و احدیث کا احترام کرنے کی توفیق فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو آمین ، دعا میں یاد رکھیں

Leave a Comment