آپ ﷺ نے فرمایا: اس طریقے سے دعا مانگنا اللہ کو پسند نہیں احادیث کی روشنی میں دعا مانگنے کے کتنے طریقے ہیں

حضور اکرم ﷺ نے دعا کے آداب کے لازم کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا ۔مؤمن بندہ جب عاجزی وانکساری کیساتھ دل سے دعا کرتا ہے اگر کوئی قبولیت دعا کیلئے معنی نہ ہو تو اسکو تین چیزوں میں سے ایک ضرور ملتی ہے ۔ یا تو اسکی مانگی ہوئی مراد قبول کرلی جاتی ہے ۔ یا اس پر آنیوالی مصیبت ہٹا دی جاتی ہے یا پھر آخرت اس کا کوئی

اور بدل متعین کیا جاتا ہے جو اس کو آخرت میں عطاء کیا جائے گا۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے ۔جب تک کہ وہ کوئی گناہ اور قطع رحمی کی دعا نہیں مانگتا اور جلد بازی نہیں مچاتا۔ کہا گیا حضور ﷺ جلد بازی مچانے سے کیا مراد ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ کہنے لگ کہ میں نے بہت دعا کی لیکن اللہ تعالیٰ میری دعا قبول نہیں فرماتا ۔ اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ لہذا ہر مسلمان کا فرض دعا کی حقیقت کو سمجھیں اور اس کے آداب سے واقفیت حاصل کریں۔ اب ہم دعا کے کچھ آداب اور دعا کرنے طریقے بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے آپ اپنی دعا کو باعث قبولیت بنا سکتے ہیں اور اس پر چھوٹا سا مختصراًواقعہ سناتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ

سے سچے دل سے دعا کی جائے تو وہ دعا قبولیت شرف حاصل کرتی ہے ۔دعا گہرے اخلاص اور پاکیزہ نیت کے ساتھ مانگی جائے اپنی دعاؤں کو نمود ونمائش ریاکاری اور شرک سے پاک رکھا جائے اور پورے یقین اور وثوق کیساتھ دعا مانگی جائے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حالات سے واقف ہے ۔ خشوع اور خضوع کا اہتمام کرنا ۔ دعا کرتے وقت خشوع وخضوع کو پیدا کرنا اور اپنے اوپر منت سجامت اور رونے کی کیفیت کو ظاہر کرنا نہایت ضروری ہےچنانچہ ابوبکرصدیق ؓ کا فرمان ہے کہ اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل ہی بنا لو رونے والی دعا رنگ لاتی ہے۔ غزوہ بدر کے موقع پر آپﷺ رونے نے کیا اثر دکھایا کہ چھوٹی سی جماعت نے کفار مکہ کو شکست دے دی

اور سلطان صلاح الدین ایوبی ؒکی ساری رات آہ زاری نے دشمن کے بحری بیرے کو غرق کردیا ۔ دعائیں آج ان صفات سے خالی ہیں۔ قلب کو ناپاک جذبات اور دعا دل سے مانگنی چاہیے ۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے فرمایا کہ دعا جو دل سے نکلتی اثر رکھتی ہے پر نہیں طاقت پروازمگر رکھتی ہے ۔ دعا میں تنگ نظری اور خود غرضی سے بھی پچنا چاہیے ۔ اور خدا کی عام رحمت کو محددود سمجھنے کی غلطی کرکے اس کے فیوض بخشش کو اپنے لیے خاص کرنے کی دعا نہیں کرنی چاہیے ۔ ابوہریر ؓہ فرماتے ہیں مسجدنبوی میں ایک بدو آیا اس نے نماز پڑھی اور دعا مانگی اور کہا اے خدا مجھ اور محمدﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما۔ توآپ ﷺ نے فرمایاکہ

تو نے خدا کی وسیع رحمت کو تنگ کردیا ۔ بخاری شریف مسنون دعاؤں کا احتمام کرنا چاہیے جو دعائیں حضورﷺ نے اپنی زبان سے مانگی کہ ان دعاؤں نے قبولیت کے دروازے دیکھ رکھے ہیں۔اور دعا عربی میں مانگنے کو ترجیح دی جائے اور اسباب بھی اختیار کرنے چاہئیں صرف دعا پر اتفاق کرنا کہ یا اللہ مجھے گھر بیٹھے بیٹھے رزق دے دے تو ایسی دعا کیسے قبول ہوسکتی ہے۔ دعا میں بے تکلف کافیا بندی سے پرہیز کرنی چاہیے بے تکلف کافیا بندی گانے اور سر ملانےسے پرہیز کرنا چاہیے ۔ حضور اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا اور ایسے کیفیت سے منع فرمایا ہے ۔ اکثر ایسی مساجد میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ سُروں میں دعا مانگ رہے ہوتے ہیں ایسی دعا نہیں مانگنی چاہیے ۔

کیونکہ دعا میں عجز وعاجزی سے دعا مانگیں گے تو یہ سب سے احسن طریقہ اور آقاﷺ نے بھی قافیہ بندی اور سُرمیں دعا مانگنے سے منع فرمایا ہے ۔دعا کا درست طریقہ باوضو ہوکر قبلہ رُخ بیٹھا جائےخدا کو حاضر وناظر تصور کرلیا جائے دونوں ہاتھ اپنے سینے کے مقابل اُٹھائیں جائیں ہتھیلیاں آسمان کی طرف رکھی جائیں ۔ اور عاجزی کو اپنے اوپر مسلط کرکے نظریں نیچے رکھی جائیں اور خدا تعالیٰ کی حمدوتعریف کی جائے اور درود شریف پڑھ کرپہلے اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی جائے ۔ اور پھر اپنے اقرباء رشتہ داروں اور تمام مسلمانوں کیلئے خوب دعا مانگی جائے ۔ اور آخر میں درود شریف پڑھ منہ پر ہاتھ پھیر لیا جائے ۔ اور یقین کرتے ہوئے اُٹھیں کہ یہ دعا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ضرور قبول ہوچکی ہوگی ۔

Leave a Comment