رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک مجلس کا ایک واقعہ

حضورِ اکرم ﷺ کی مبارک مجلس کا ایک واقعہ۔…! ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اور حضرتِ ابوبکر صدیق، حضرتِ عمر فاروق اور حضرتِ عثمانِ غنی رضی اللہ عنہم، یہ بزرگ حضراتِ صحابہ ، حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کے مکان میں تشریف لے گئے تو اس مبارک مجلس میں سرورِ کونین ﷺ اور چاروں خلفاء راشدین موجود ہیں ، حضرتِ علی رضی اللہ عنہ اور ان کی زوجہ محترمہ

حضرتِ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا نے ان معزز مہمانوں کی خاطر تواضع کرنے کے لیے ان کے پاس جو سب سے بہترین چیز تھی وہ پیش کی ۔ ایک شہد کا پیالہ وہ خوبصورت اور چمکدار پیالہ تھا، اتفاق سے شہد کے پیالے میں ایک بال گِر گیا۔ حضورِ اکرم ﷺ کے دستِ مبارک میں جب وہ پیالہ آیا تو آپ نے ان حضرات کے سامنے وہ پیالہ پیش کیا اور ارشاد فرمایا دیکھو خوبصورت پیالہ۔ اس میں شیریں شہد ہے اس میں ایک بال پڑا ہے۔ ہر ایک اپنی اپنی طبیعت پر زور دے کر اپنے اپنے ذوق کے مطابق اس پیالہ اور بال کے متعلق اپنی رائے پیش کریں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حضرتِ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کے رسول ﷺ میرے نزدیک مومن کا دل طشت سے زیادہ روشن اور چمکدار ہے

اور اس کے دل میں جو ایمان ہے وہ شہد سے زیادہ شیریں ہے، لیکن ایمان کو موت تک حفاظت کرکے لے جانا بال سے زیادہ باریک ہے۔ حضرتِ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سامنے جب وہ پیالہ آیا تو حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ حکومت اس طشت سے زیادہ چمکدار اور اور روشن ہے،حکمرانی کرنا یہ شہد سے زیادہ شیریں ہے لیکن حکومت میں عدل وانصاف کرنا بال سے زیادہ باریک ہے۔ حضرتِ عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ یا رسول اللہ ﷺ میرے نزدیک علمِ دین طشت سے زیادہ روشن ہے اور علمِ دین سکھنا شہد سے زیادہ شیریں ہے لیکن اس پر عمل کرنا بال سے زیادہ باریک ہے۔ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ میرے نزدیک معزز مہمان طشت سے زیادہ روشن ہے

اور اس کی مہمان نوازی شہد سے زیادہ شیریں ہے اور ان کو خوش کرنا بال سے زیادہ باریک ہے۔ حضرتِ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں عورت کے حق میں حیا اس طشت سے زیادہ روشن اور چمکدار ہے اور اس کے چہرے پر پردہ اس شہد سے زیادہ شیریں ہے اور ایک غیر مرد پر نگاہ نہ پڑے اور غیر مرد کی اس پر نگاہ نہ پڑے یہ بال سے بھی زیادہ باریک ہے۔ حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا اللہ کی معرفت طشت سے زیادہ روشن ہے اس کے بعد فرمایا معرفتِ الہٰی سے آگاہ ہے جانا اور معرفتِ الہٰی حاصل ہوجانا اس شہد سے زیادہ شیریں ہے اور اللہ کی معرفت کے بعد اس پر عمل کرنا بال سے زیادہ باریک ہے۔

حضرت، جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا میرے نزدیک راہ خدا یعنی اللہ کی راہ طشت سے زیادہ روشن ہے اور اللہ کی راہ میں اپنی جان و مال قربان کرنا، جہاد کرنا شہد سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے بعد فرمایا اس پر استقامت یعنی موت تک راہ خدا میں چلتے رہنا بال سے زیادہ باریک ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جنت اس طشت سے زیادہ روشن ہے اور جنت کی نعمتیں اس شہد سے زیادہ شیریں ہیں لیکن جنت تک پہنچنے کے لیے پل صراط سے گزرنا بال سے زیادہ باریک ہے۔

Leave a Comment