حضرت علی ؓ نے خدا کا واسطہ دے کر فر ما یا: بیوی میں یہ نشانی ہو تو اسے فوراً طلاق دےدو

میاں بیوی کا رشتہ بھی اللہ نے کیا خوب بنا یا ہے مضبوط اتنا کہ فولاد سے بھی زیادہ اور کمزور اتنا کہ مکڑی کا جالا نہ جان نہ پہچان۔ نہ ہمسائے دو اجنبی اوقات نکاح کے بعد ایک ایسے رشتے میں بندھ جا تے ہیں کہ زندگی بھر ایک دوسرے کے لیے جیتے ہیں جس طرح سے اللہ نے انسان کے اندر خوبیاں پیدا

کی ہیں اسی طرح انسان کے اندر خامیاں بھی پیدا کی ہیں اور ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خامی ضرور ہو گی جس گھر کے اندر عورت نیک اور سمجھدارہو گی اس گھر کی زندگی سکھی ہو گئی ۔جنت ہو گی اور جس گھر میں عورت نیک اور سمجھدار ہو گی تو اس گھر کا سکون تباہ ہو جا ئے گا اسی لیے کہا جا تا ہے کہ اس بندھن سے بندھنے سے پہلے اچھے سے چھان بین کر لینا چاہیے آج ہم آپ کو بیوی کی چند ایسی نشانیوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں یہ نشانیاں بیوی میں ہو تو گھر جہ نم کی معانی ہو جا تا ہےشوہر کا جینا دوبھر ہو جا تا ہے اس لیے ایسی بیوی کے لیے بہتر ہے کہ اس کو طلا ق دے

کر جتنا جلدی ہو سکے اس سے جان چھڑا لی جا ئے عورت میں پائی جانے والی وہ نشانیاں کیا ہیں اس بارے میں مکمل تفصیل جاننے کے لیے ان باتوں کو بہت ہی زیادہ غور سے سنیے گا۔اگر یہی چیز مقصود ہو تو نکاح کا مخصوص طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ حضرت آدم ؑ سے لے کر رسول اللہ ﷺ تک کوئی شریعت ایسی نہیں گزری جو نکاح کی روایت نہ رکھتی ہو آسمانی شریعت سے ہٹ کر دیگر اقوام میں بھی ہر مہذب قوم میں کاح کا تصور اوراس کا کوئی نہ کوئی طریقہ پا یا جا تا ہے نکاح ایک اہم ستون ہے اسے نہ صرف مرد و عورت کے درمیان محبت پیدا ہو تی ہے

بلکہ اسے دو خاندان ایک دوسرے سے قریب ہو تے ہیں گھر بستا ہے اور گھر یلو زندگی میں سکون و اطمینان کی دولت نصیب ہو تی ہے لیکن یا د رہے کہ ایسا تب ہی ہو تا ہے۔کہ جب بیوی نیک اور سمجھدار ہو اگر بیوی نیک نہیں ہو گی تو گھر کا سکون بر باد ہو جا ئے گا اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر شادی کے بعد آپ کو یہ محسوس ہو گا کہ آپ نے جس عورت سے شادی کی ہے وہ آپ کی زندگی میں پریشانی کا سبب ہے تو اسے ط ل ا ق دے دینی چاہیےاور کسی نیک خاتون سے شادی کر لینی چاہیے۔ ویسے تو ط ل ا ق کا عمل اللہ کی نظر میں نا پسندیدہ ہے اس لیے اس سے بچنا بھی چاہیے۔

شادی سے پہلے کوشش کی جا ئے کہ ایسی لڑکی یا خاتون سے شادی کی جا ئے جو نیک اور سمجھدار ہو۔

Leave a Comment