”مکہ افضل ہے یا مدینہ؟“

ایک بزرگ سے کسی شخص نے پوچھا کہ؛ “مکّہ افضل ہے یا مدینہ؟” اس بزرگ نے اپنا بٹوہ نِکالا اور کہا کہ اس کی قیمت 5 روپے ہے،اس میں اگر میں ایک لاکھ کا ہیرا لگا دوں تو اس کی قیمت بڑھ جائے گی اور بجائے 5 روپے کے ایک لاکھ ہو جائے گی، یاد رکھو کہ اللہ پاک کے خزانوں میں سب سے زیادہ قیمتی وجود حضور سرورِ عالمؐ ، نی پاک کا ہے۔ حضور نبی اکرمؐ ، رحمتہ اللعالمین اگر زمین

پر ہوں تو زمین آسمان سے افضل ہے اور اگر حضور نبی کریمؐ آسمان پر ہوں تو آسمان زمین سے بھی افضل ہے ،اسی اصول کو دیکھا جائے تو اگر نبی پاک مکّہ میں ہوں تو پھر مدینہ سے مکّہ افضل اور اگر حضور اکرمؐ مدینہ میں ہوں تو پھر مدینہ مکّہ سے افضل ہوا۔فضیلت کی وجہ حضور نبی اکرمؐ کا وجود ہے۔حضور نبی اکرمؐ مکّہ میں تھے تو خدائے تعالیٰ نے مکّہ معظمہ کی قسم کھائی اور ارشاد فرمایا کہ: ” اس شہر (مکّہ) کی قسم ہے. (سورۃ البلد،آیت:۱) “کیوں، اس کی کیا وجہ تھی؟ کیا اس لئے کہ اُس میں اللہ کا گھر (کعبہ) ہے؟ نہیں، کیا اس لئے کہ اس میں صفا مروہ کی پہاڑیاں ہیں؟ نہیں، کیا اس لئے کہ اُس میں آب زم زم ہے؟ نہیں، تو پِھر اللہ نے اس شہر کی قسم کیوں کھائی؟ اللّہ پاک نے فرمایا کہ: اے محبوب! آپ اس میں تشریف فرما ہیں، (سورۃ البلد،آیت:۲) “حضور نبی اکرمؐ ،سرور عالم کی قبر

مبارک کی جگہ ساری روئے زمین سے افضل ہے، بلکہ وہ جگہ آسمانوں سے، عرش اور خانہ کعبہ سے بھی افضل ہے۔” (جواہر البحار،جِلد ۱،صفحہ)

Leave a Comment