قرآنِ مجید میں منافقین کی علامات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

قرآنِ مجید میں منافقین کی علامات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَO ُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَO فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَO وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَO أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَـكِن لاَّ يَشْعُرُونَ

O وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَـكِن لاَّ يَعْلَمُونَO وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِيـْنِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَO اللّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَO أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَO مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَO صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَO أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَّرَعْدٌ وَّبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ وَاللّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَO يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

Oاور لوگوں میں سے بعض وہ (بھی) ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر اور یومِ قیامت پر ایمان لائے حالانکہ وہ (ہرگز) مومن نہیں ہیں۔ وہ اللہ کو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر (فی الحقیقت) وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔ ان کے دلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں (اس کا) احساس تک نہیں۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں:

کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیں۔ اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیںتو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ انہیں ان کے مذاق کی سزا دیتا ہے اور انہیں ڈھیل دیتا ہے (تاکہ وہ خود اپنے انجام تک جا پہنچیں) سو وہ خود اپنی سرکشی میں بھٹک رہے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھے۔ ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے

جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گے۔ یا ان کی مثال اس بارش کی سی ہے جو آسمان سے برس رہی ہے جس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (بھی) ہے تو وہ کڑک کے باعث موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔ یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

Leave a Comment