n مرد کو بیوی رکھنے کا طریقہ ہی نہیں آتا ۔ عورت سے محبت لینے کیلئے پہلے اس میں محبت ڈالنی پڑتی ہے کیو نکہ وہ کھیتی ہے کھیتی میں جب تک محنت نہیں کی جاۓ گی بیج پانی نہیں لگے گا زمین فصل تیار نہیں کرے گی ۔ عورت مرد کی محبت میں مست ہو تو جان بھی دے دیتی ہے۔ان رشتوں کو بھی

پیچھے چھوڑ دیتی ہے جنہوں نے اسے پیدا کیا ایک عمر تک اسکی ہر ضرورت خوشی اسکی تربیت کیلئے سب کچھ کیا ! بیوی بنتے ہی لڑکی ایک مرد جسکا رشتہ اس سے دو بول کی بنا پر قائم ہو اسے اپنی ذات کھلم کھلا سونپ دیتی ہے ازدواجی رشتے کی قدر کرتی ہے محبت دیتی ہے ، پر واہ کرتی ہے ، انتظار کرتی ہے ، مان رکھتی ہے ، خود کی ذات کو محبت کے نام کر دیتی ہے ۔ مرد کیلئے سجتی ہے سنورتی ہے گھر کے کام جلدی ختم کر کے اسکی باہوں کے ہار میں آئے کی باہوں کے ہسار میں آنے کیلئے تڑپتی ہے شوہر کی محبت بھری باتوں خمار بھری نگاہوں عشق بھرے لمس کی بھوکی رہتی ہے نخرے ، شرمانہ ،

ہچکچانا بات کھل کے نہ کرنا اسکی فطرت ہے وہ شوہر پہ قربان ہونا چاہتی ہے مر اپنی چاہت پچھاور کرنے کے ساتھ ساتھ شوہر چاہ میں چاہے جانے کی چاہت بھی چاہتی ہے مگر اکثر شدید چاہت کو دیکھ کر چاہت دینے پر نا جانے کیوں مرد کی چاہت منہ چڑاتی ہے ۔ عورت محبت بنانے کی فیکٹری نہیں جہاں سے صرف نکلتی رہے اسکا وجود بھی محبت مانگتا ہے عورت کیلئے محبت صرف انٹر کورس نہیں ہے عورت کیلئے محبت شوہر کی ملکی میٹھی باتیں بھی ہیں ، ساتھ بیٹھ کر پر گوشیاں کرنا بھی ہیں نظروں سے چھیڑ خانی کے ساتھ ساتھ انگلیوں سے بچ کر کے جزبات کو ابھارنا اور مہکتی سانسوں سے عورت کو

گرم کرنا بھی محبت ہے ۔ انٹر کورس کا مطلب ہے محبت کے سیشن کا اختتام ہوانا کہ محبت شروع ہوئی ، مگر بیشتر نا سنجھ مرد کھانے کے آخری حصہ کو کھانے کا پہلا حصہ سمجھ کر بیوی سے محبت جتاتے ہیں بیوی بات نہیں مانتی منہ بناتی ہے پہلے ایسی نہیں تھی اب ستاتی ہے بہانے لگاتی ہے تو اس میں بیوی کا قصور نہیں جناب بلکہ مرد کو بیوی رکھنے کا طریقہ ہی نہیں آیا ۔ کونسی بیوی ہو گی جو شوہر سے ملنے والے عشق اور چاہت کی چاہ سے محروم کی محبت چاہت میں اتنی کشش طاقت رہنا پسند کرے کلی می ہیوی اٹھاں ہو جاتا ہے تو اپنی بیوی کے ساتھ کیا کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے گھر والی پلہ

نہیں پکڑاتی اور باہر والی پلہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتی ۔۔ گھر والی باہر والی دونوں کو دیئے گئے پیار کا ناپ تول خود مر د کر سکتا ہے مگر کرتا نہیں بلکہ الٹا اعتراض ہوتا ہے کہ بیوی ہمارے لئے جنسی طور پر تیار نہیں ہوتی ساتھ نہیں دیتی جبکہ یہی جملے مرد کے نکھے پن کا منہ بولتا ثبوت ہے جو اپنی بیگم سے محبت نہ لے سکے ۔ عورت رومانس میں حد خوشی محسوس کرتی ہے یہ عورت کی فطری ضرورت ہے تو کیسے عورت اپنی فطرت سے ہٹ سکتی ہے ۔ مرد کسی طرح اپنی خوشی پوری کر لیتے ہیں مگر اسی بیڈ پر بیوی اپنی جنسی خواہش پوری ہونے سے محروم نظر آتی ہے وہی بیگم اگلی بار انکار کرتی

ہے مگر اندر کی بات بھی نہیں بتاتی مرد کو تیار ہونے میں کچھ نے لگتے ہیں اور عورت کو بہت ٹائم لگتا ہے یار نہیں صرف انٹر کورس بیوی کی تسلی نہیں کر وا سکتا عورت سے محبت لینے کیلئے پہلے اس میں محبت ڈالنی پر تی ہے کیونکہ وہ تک محنت نہیں کی جاۓ گی بیج پانی نہیں لگے گا کرے گی ۔ جتنی محنت جتنا زیادہ ٹائم دل سے کھیتی کو دیں گے اسے خود کے ساتھ منسلک کر میں تھے اسکی لبھی کاونسلنگ کریں کہ وہ بھی آپ کے ساتھ جو دل میں آۓ اپنی خوشی پوری کرے اپنی ضرورت کے تحت بیوی بھی مرد کو جسمانی پیار محبت سے نوازے مل کر کھیت میں ہل چلایا جاۓ شوہر اتنا بے قرار کر دے

کہ بیوی ہاتھ پاوں ہلاۓ بغیر رہ نہ سکے ۔ بیوی اسی قدر شوہر کی خوشی کا خیال رکھے کہ وہ بیگم کو دیکھ کر رومینٹک ہو جاۓ جتنا معیاری اور خالص پیار محبت کا پیج اس رشتے میں ڈالا جاۓ گا یہ رشتہ دن بدن پتھر کی طرح مضبوط ہوتا جائے گا ۔ بیوی کو اپنی محبت کے نشے میں دھت کر کے اپنے پیچھے چلانے والا ہی اصلی مرد کا بچہ ہے ۔ باقی سب بچارے خام خواہ حیلے بہانوں میں خود کو بچارا بناتے اپنی عزت بچانے یا پھر ظلم ڈھاتے اور بلا وجہ عورت کی واٹ لگاتے نظر آتے ہیں ۔

Leave a Comment