جنت میں نبی کریم ﷺ کا پڑوسی کون ہو گا ؟جا نیں۔۔

عن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله تعالیٰ عليه وآلہ واصحابہ وبارک وسلم قال من زارنی متعمدا كان فی جواری يوم القيامة ومن سكن المدينة وصبر على بلائها كنتض له شهيدا ؛ وشفيعا يوم القيامة ومن مات ف أحد الحرمين بعثه اللہ من الآمنين يوم القيامة ۔ (شعب الإيمان، الرقم: ۳۸۵٦) رواه البيهقی في الشعب كذا فی المشكوة وفی الإتحاف برواية الطيالسی بسنده إلى ابن عمر عن عمر ثم قال :

‘وعن رجل من آل خطاب رفعه من زارنی متعمدا كان فی جواری يوم القيامة … الحديث أخرجه البيهقی وهو مرسل والرجل المذكور مجهول ؛ وبسط الكلام على طرقه السبكی وقال : هو مرسل جيد (فضائلِ حج صـ ۱۸۵) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے نقل کیا گیا ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ ”جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے گا وہ ق ی ا م ت میں میرے پڑوس میں ہوگا ۔ اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے گا اور وہاں (مدینہ ) کی تنگی اور تکلیف پر صبر کرے گا

میں اس کے لئے قیامت میں گواہ ہوں گا اور سفارشی ہوں گا اور جو شخص حرم مکہ مکرمہ یا حرم مدینہ منورہ میں مر جائے گا وہ قیامت میں امن والوں میں اٹھے گا۔“ کسی آدمی نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی محبّت کس قدر تھی ؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا جس کا مفہوم ہے کہ: میں اللہ رب العزت کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی محبّت ہمارے دلوں میں اپنے مال ؛

اپنے بچّوں اور اپنی ماؤں سے بھی زیادہ تھی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی بابرکت صحبت ہمارے لئے انتہائی سخت پیاس کی حالت میں ایک گھونٹ پانی سے بھی زیادہ عزیز تھی۔ (الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ)

Leave a Comment