حقیر سا انسان ہوں لیکن ۔۔ یہ بزرگ 40 سال سے مدینہ میں چائے، کافی اور کھجوریں مفت کیوں بانٹ رہے ہیں؟

مہمانوں کی عزت و تکریم اور خاطرتواضع اسلامی معاشرے کی اعلیٰ تہذیب اور بلندیِ اَخلاق کی روشن علامت ہے، اسلام نے مہمان نوازی کی بہت ترغیب دلائی ہے اور جب بات اللہ کے گھر کی ہو تو ہر اللہ کے مہمانوں کی خدمت اور مہمان نوازی ہر مسلمان کی اولین خواہش ہوسکتی ہے،

آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک خوش نصیب انسان کے بارے میں بتائیں جو کئی سال سے اللہ کے مہمانوں کی خدمت کررہے ہیں۔مہمان نواز ہونا اور مہمان کی خاطر تواضع کرنا انسان کے باعظمت ہونے کی علامت ہے۔ مہمان نواز ہونا ان اعلیٰ صفات میں سے ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے خود اختیار کیا اور اس کی تاکید فرمائی۔

مدینہ میں چائے، کافی

سیرت رسول اللہ ﷺ میں متعدد ایسے واقعات ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ مہمان نوازی کو اہمیت دیتے تھے اور مہمان نواز شخص کی عزت و احترام کو ملحوظ رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں مہمان نوازی کے آداب خصوصی طور پر بیان کیے گئے ہیں اور انہیں اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔شام سے تعلق رکھنے والے شیخ اسماعیل

گزشتہ 40 سال سے مدینہ آنے والے اللہ کے مہمانوں کو چائے، کافی اور کھجوریں مفت دیکر ان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور مدینہ آنے والے لوگوں سے ملنا اور ان کی خدمت کرنا شیخ اسماعیل اپنے لئے سعادت کا باعث سمجھتے ہیں۔شیخ اسماعیل کا کہنا ہے کہ میں حقیر سا انسان ہوں لیکن میری خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے مجھے اپنے مہمانوں کی خدمت کیلئے چنا ہے۔

Leave a Comment