م و ت کے وقت کلمہ کی فضیلت،یا اللہ ہم سب کو م و ت کے وقت کلمہ پڑھنا نصیب فرما

موت کے وقت عالم سکرات میں کلمئہ طیبہ نصیب ہونا موت کی سختیوں کو دور کرتا ہے۔ کلمہ پڑھنے سے خاتمہ ایمان پر ہوتاہے، جان آسانی سے نکل جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں رسول اقدس ﷺ ارشاد فرماتے ہیں حضرت یحیٰ بن طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو افسردہ دیکھ کر لوگوں نے کہا، کیا بات ہے؟انہوں نے کہا بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مجھے ایک کلمہ معلوم ہے

جو شخص اسے موت کے وقت پڑھے تو اس سے موت کی تکلیف رفع(دور) ہوجائے چہرے کا رنگ چمکنے لگے اور آسانی دیکھے۔ مگر مجھے وہ کلمہ پوچھنے کی جرأت نہیں ہوئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرما یا بیشک مجھے معلوم ہے تو انہوں نے پوچھا کیا ہے ؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کوئی کلمہ اس سے بڑانہیں جو حضور انے اپنے چچا (ابو طالب )کو پیش کیا تھا۔ وہ ہے ’’لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ حضرت طلحہ نے کہا تو کیا یہی ہے ؟ فاروق اعظم نے فرمایا:واللہ! یہی ہے۔ (بیہقی)میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو!موت کے وقت کی تکلیف نہایت ہی سخت ترین ہوتی ہے فرما یا گیا کہ جسم پر ۳۶۰ تلوار کی ضربیں لگائی جائیں تو اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی جسم سے روح نکلتے وقت ہوتی ہے۔

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! کلمہ طیبہ یعنی’’لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ ﷺ موت کے وقت ہونے والی تکلیف سے نجات کاذریعہ ہے لہٰذا کلمہ طیبہ کے ورد کی عادت بنالیں تاکہ مرتے وقت موت کی تکلیف سے نجات مل جائے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو موت کی تکلیف سے محفوظ رکھے اور ایمان پر مدینہ میں موت نصیب فرمائے۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ نظر کا لگ جانا حق ہے ۔ اور آپ ﷺ نے گھورنے سے منع فرمایا۔اسی طرح حافظ ابن کثیر سورۃ یوسف کی آیت نمبر 67اور 68میں لکھتے ہیں کہ شہر میں اس کے مختلف دروازوں سے حاضر ہونا ۔ابن کثیرنےمختلف صحابہ کرام ؓ سے روایت کی ہے کہ حضرت یعقوب ؑ نے ایسااس لیے کیا کہ انکے بیٹوں کو نظر بد نہ لگے ۔ صحیح بخاری جلد 7میں اُم المؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ

نظر ختم کے حوالے سے آپؐ نے مااوازطین پڑھنے کی تاکید کی ۔صحیح بخاری میں روایت ہے کہ نظر بد حقیقت ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عبا س ؓ روایت کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نظر حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر کو کاٹ سکتی ہے تو وہ نظر ہے ۔انسانی تاریخ ایسے ہزاروں واقعات ملتے ہیں جن میں انسانی آنکھ کی تخریبی یا منفی اثرات کا ذکر ملتا ہے ۔ یہ واقعات کچھ داستانوں اورکچھ حقائق پر مبنی ہے ۔ انسانی آنکھ سے خارج ہونیوالی منفی قوت میں یہ اثر ہے کہ وہ کسی کی زندگی میں بہتمشکلات لانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ انسانی آنکھ جب منفی قوت خارج ہوتی ہے تواسے نظر بد کہا جاتا ہے ۔ نظربد لگانے والا دوسروںکے متعلق بُری سوچ لگتا ہے ۔ ایسا شخص دوسروں کو روحانی اور جسمانی نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے ۔

نظر بد کی وجہ ایک خوشحال وکامیاب انسان کی زندگی بدقسمتی ،صحت کے مسائل اور شدید بیماری کا شکار ہوجاتی ہے ۔ کامیابی سے چلنے والا کاروبار بند کرنے کی نوبت ہوجاتی ہے ۔ ایک امیر آدمیغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ آئیے آپ کو وہ عمل بتاتے ہیں کہ جس کے کرنے سے آپ نظر بد کا شکار ہیں یا نہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کو کوئی جسمانی بیماری ہے اور آپ اسے نظر بد سمجھتے ہیں اور آپ اس کا علاج جسمانی بیماری کےلحاظ سے کررہے ہیں۔اس عمل کیلئے آپ کو ایک عدد ایک انڈہ چاہیے ہوگا اور ساتھ سبز دھنیا خشک کیا ہوا اور آپ نے یہ انڈہ لے کر سات جگہ یہ کلمات لکھنے ہیں ۔وصلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی الہ وصحبہ وسلم تسلیما مدعا کرعا۔اوراس انڈے کو اپنی ہتھیلی پررکھ کر اس کے نیچے دھنیے کی دھونی جلانی ہے ۔

اس دوران آپ نے سورۃ اخلاص پڑھتے رہنا ہے ۔ ۔یہ اگر پورے یقین کے ساتھ پڑھی جائیں تو ان سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کسی روحانی عامل سے علاج کرانا چاہیں تو کرا سکتے ہیں، بس یہ دیکھ لیں کہ وہ کوئی شرکیہ عمل اختیار کرنے والا نہ ہو اور دھوکاباز نہ ہو۔عملیات پر یقین رکھنے کے الفاظ درست نہیں ہیں، کیونکہ اس میں وہ سب کچھ بھی آ جاتا ہے جو انسانوں کی ایجاد ہے۔ البتہ، اشیا اور کلمات کے خواص اور ان کی تاثیرات کا علم ایک حقیقت ہے۔قرآن مجید میں ہاروت و ماروت کے حوالے سے جس علم کا ذکر کیا گیا ہے ، عام طور پر اسے جادو سمجھا گیا ہے، لیکن مولانا امین احسن مرحوم نے واضح کیا ہے کہ وہ اشیا اور کلمات کے خواص اور ان کی تاثیرات کا علم تھا

تھوڑی سی زردی نکال کر مالش کرلیں اس کے بعد نظر بد کا اثر جاتا رہے گا۔ سب سے زیادہ بہتر اورسورۃ الناس اور سورۃ فلق کا اہتمام اور دم کیا جائے اس کے ساتھ دعائیں پڑھنیں کا بھی اہتمام کیا جائے

Leave a Comment