حضور کریمﷺ کا نمازجنازہ کس نے پڑھایاتھا؟

حضور ﷺ کا ”نماز جنازہ“ نہیں ہوا کیونکہ نماز جنازہ میں ”امام“، چار تکبیریں اور مخصوص دعائیں پڑھتا ہے، البتہ حضور ﷺ پرسب کے سب صحابہ نے”یصلون“ یعنی درود و سلام پڑھا ہے۔ مستدرک حاکم 4455 ”آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم مجھے غسل دے دو تو باہر چلے جانا۔۔ سب سے پہلے مجھ پر مقرب فرشتے درود بھیجیں گئے اُس کے بعد گروہ در گروہ کمرے میں داخل ہونا اور مجھ پر درود و سلام پڑھنا۔۔

اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ اسی طرح ہوا اور ہر صحابی نے حضور ﷺ پر درود و سلام پڑھا۔ حوالے: (1) بيهقي، السنن الکبری، 4: 30، رقم: 6698، مکتبة دار الباز، مکة المکرمة (2) ابن کثير، البداية والنهاية، 3: 232، مکتبة المعارف، بيروت، لبنان (3) سيوطي، الخصائص الکبری، 2: 483، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان (4) ابن جرير، تاريخ طبری، 2: 239، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان میں ہے۔ (5) ابن ماجہ 1628 (6) مسند احمد 34/365 (7) مصنف عبدارلزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ میں بھی حضور ﷺ کے وصال کے وقت کے مختلف آثار کے بارے میں لکھا ہے۔ ( طبقات ابن سعد میں حضرت ابوبکراور عمر رضی اللہ عنھما کا درود و سلام بھیجنا نقل کیا ہے۔

اہلتشیع کی کُتب اصول کافی، جلد سوم، ص26، 27، احتجاج طبرسی جلد اول ص 104، حیات القلوب جلد دوم ص 1022، جلاء العیون جلد اول ص 153میں بھی یہی لکھا ہے۔وصال رسول پر سیدنا ابوبکر کا کردارصحیح بخاری 3688”جب تمام صحابہ کرام حضور ﷺ کی وفات پر شدید پریشان تھے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کے وصال کا اعلان کیا۔ صحیح بخاری 1241, 1242 عوام کو واعظ بھی کیا۔ صحیح بخاری 4454 واعظ سُن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں جان نہ رہی۔ ابن ماجہ 1628: حضور ﷺ کی قبر کی نشاندہی بھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کی۔بنو ثقیفہ: مدینہ منورہ سے بارہ کلو میٹر دور ایک مقام جہاں صحابہ کرام آپس میں فیصلہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوتے تھے۔

صحابہ کرام اور اہلبیت غم میں تھے کہ ایک صحابی نے آ کر حضرت ابوبکراور عمر رضی اللہ عنھما کو بتایا کہ بنو ثقیفہ میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ”خلافت“ کو اپنا حق کہہ رہے ہیں۔ اس پر حضرت ابوبکر و عمر اس مسئلے کے حل کے لئے بنو ثقیفہ تشریف لے گئے۔صحیح بخاری 3668: مسئلہ خوش اسلوب سے حل ہو گیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امام و خلیفہ امت نے چُن لیا، البتہ اہلتشیع حضرات ابومخنف شیعہ کذاب کی جھوٹی روایات تاریخ طبری اور ابن کثیر کے حوالے سے بیان کرتے ہیں جس کو بیان نہیں کرنا چاہئے کیونکہ جھوٹ ہے۔ سوال: اگر غدیر خُم پرمولا علی کی امامت کا اعلان ہو چکا تھا تو حضرت سعد بن عبادہ نے “مہاجرین و انصار” کا علیحدہ علیحدہ خلیفہ بنانے کا اعلان کیوں کیا؟

کیا غلطی حضرت سعد بن عبادہ کی تھی یا سیدنا حضرات ابوبکر اور عمر کی جو وہاں سمجھانے گئے؟ جواب صاف ہے کہ عید غدیر خم منانے والے غلط ہیں۔بیعت: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت حضور ﷺ کے وصال سے پہلے بھی سب کے سامنے تھی کہ حضور ﷺ نے کسی کو اپنے ”مصلے“ پر کھڑا نہیں ہونے دیا اور 17 نمازیں حضور ﷺ کے وصال سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پڑھائیں۔ بنو ثقیفہ میں تھوڑی سی بحث کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت ہو جاتی ہے اورپھر مسجد میں سب صحابہ کرام نے بیعت کی۔ صحیح بخاری 4240 حضرت علی رضی اللہ عنہ نے 6 ماہ بعد بیعت کر لی۔ غلط روایت: کنز العمال، جامع الاحادیث،

مسند امام احمد بن حنبل، المصنف کتابوں میں عروہ کی روایت موجود ہے ”حضرت ابوبکر و عمر حضور ﷺ کی تدفین کے موقع پر موجود نہ تھے۔۔ چنانچہ اُن کے آنے سے پہلے حضور ﷺ کی تدفین کر دی گئی“۔ مجتہدین نے بتایا کہ ہشام تو عروہ کا بیٹا ہے (عروہ کی ولادت 23ھ اور 94ھ انتقال۔ ہشام 61ھ اور 146ھ وفات)، اسلئے یہ روایت ناقابل اعتبار ہے۔ ازالتہ الخفاء کا حوالہ جو اہلتشیع دیتے ہیں تو اُس میں یہ بحث ہے کہ خلیفہ پہلے ہونا چاہئے اسلئے خلافت کو فوقیت دی گئی تاکہ عوام تدفین سے پہلے ایک امام پر اکٹھی ہو چکی ہو۔اصول و قانون:اہلتشیع سے سوال ہے کہ اہلتشیع حضرات کی حضورﷺ کی احادیث (مرفوع، موقوف، مقطوع)کی کونسی مستند کتابیں ہیں جو قرآن سے نہیں ٹکراتیں،

جن کو وہ مانتے ہیں اور ان احادیث کی شرح کن اصولوں پر کرتے ہیں؟ اور اہلسنت کی کتابوں کی تشریح بھی کیا انہی اصولوں پر کرتے ہیں یا سازش کر کے اپنی مرضی کی تشریح کرتے ہیں؟امتحان: فیس بک نے ہمارا مین پیج فقیر محمد رضوان داودی بند کر دیا ہے۔ اسی نام سے ایک اور پیج بنا لیا ہے تاکہ ادھر ریکارڈ محفوظ کیا جائے اور اگر یہ پیج بھی بند ہو جائے تو اس کو استعمال کیا جائے۔ لنک کمنٹ سیکشن میں سوال: کیا ہر مسلمان اسطرح اپنے بچوں کی تربیت کر رہا ہے تاکہ احادیث کا بچوں کو علم ہو اور نبی کریم ﷺ کا دین پھیلے، اگر نہیں تو تیار ہوں، وقت تھوڑا ہے اور قیامت والے دن جواب دینا ہے کہ اپنے بچوں کو کونسا دین دے کر آئے ہو۔حقیقت: اہلتشیع دین مولا حسین کے

مُنکر، ان کے نانا کے دین کے مُنکر، ان کے بابا علی کے دین کے مُنکر بلکہ اسلام کے مُنکر ہیں کیونکہ قرآن کتابی شکل میں ہے تو قرآن کو ماننا اللہ کریم کو ماننا ہے۔ حضور ﷺ اور مولا علی کو ماننے کا مطلب ہے کہ اُس مستند اسناد اور راوی کے ساتھ نماز روزے کی احادیث کی کتاب کو ماننا جو حضور ﷺ اور مولا علی کے الفاظ ہوں تو اہلتشیع بتا دیں کہ ان کی مستند احادیث کی کتابیں کونسی ہیں جس کو مان کر نبی ﷺ اور مولا علی کو مانتے ہیں؟اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔

دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے ۔

Leave a Comment